ایک فتنہ سر اٹھاتا ہے لوگ اس میں جھانکتے ہی ہیں کہ ایک اور فتنے میں مبتلا ہو جاتے ہیں جو کہ پہلے فتنے سے شدید ہوتا ہے اور یوں فتنہ در فتنہ آگے بڑھتے جاتے ہیں ۔۔۔ ان فتنوں نے زندگی سے ایمان، سکون، باقاعدہ معمولات،اطمینان، ٹھہراؤ، قناعت، وقار ، معیار غرض ہر شے چھین لی ہے ۔۔
ان فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ ہم میں سے ہر شخص کے ہاتھ میں موبائل فون ہے۔ انٹرنیٹ ہے، نہ کوئی قاعدہ ضابطہ ہے نہ کوئی روک ٹوک، نہ کوئی معیار ۔۔۔۔ ہر شخص کے پاس مرضی کی معلومات ہیں اور اس کو آزادی ہے کہ جو چاہے دیکھے ، اکٹھا کرے اور جیسا چاہے پھیلائے ،
فکری انتشار انتہاؤں کو چھو رہا ہے، مادیت پرستی کے بتوں کی سرعام پرستش ہے۔ الحاد کے خوگر مذھب اور الہ کے وجود پر سوال اٹھا رہے ہیں، جائز ناجائز ، حلال حرام ، اچھا برا، نیکی بدی کی تمیز تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہے، بے گانگی ہے، نفسا نفسی ہے، مشہور ہونے کا خبط ہے، مال و جاہ کی اندھی حرص ہے اور پھر اسکی نمود و نمائش کی شدید خواہش،
علم کی بظاہر خوب فراوانی اور درحقیقت اہل علم کا انحطاط ہے، انسان روحانی اور اخلاقی طور پر بالکل کھوکھلے ہو رہے ہیں ۔۔۔ رشتے ناطے، والدین ، اولاد، رشتہ دار، دوست احباب سب کچھ ختم ہوتا جا رہا ہے ۔
اگر ذرا دیر ٹھہر کر گزرتی زندگی پر نگاہ ڈالیں تو عجیب سا احساس ہوتا ہے ۔۔۔کہ کتنی جلدی سب کچھ بدلتا جا رہا ہے اور یہ کہاں تک پہنچے گا۔۔۔ گویا یوں لگتا ہے کہ دنیا اپنے انجام کی جانب دوڑتی جا رہی ہے ۔۔۔ جو چاہتا ہے کہ وہ فتنوں سے بچ جائے وہ اپنے اپ کو روک کے رکھے اور اپنے ایمان کی سلامتی کی مستقل فکر رکھے اور اللہ سے رابطہ مضبوط رکھے۔

خرم شہزاد ایڈووکیٹ