سوال (1313)
سند و متن کے لحاظ سے جو حدیث مبارکہ ثابت ہو جائے کیا اسے درایتا پرکھا جائے گا؟
جواب
صحتِ حدیث کے لیے محدثین کے ہاں بنیادی پانچ شرائط ہیں، ان میں سند و متن، روایت و درایت ہر دو اعتبار سے تحقیق کرنے کے بعد ہی حدیث پر صحت یا ضعف کا حکم لگایا جاتا ہے۔
ان پانچ شرائط کے ساتھ ’روایت’ ثابت ہو جائے، تو اسے مزید کسی ’درایت’ کی ضرورت نہیں رہتی!
اس حوالے سے مدینہ یونیورسٹی کے ہمارے استاد محترم حافظ الحکمی حفظہ اللہ کی مستقل کتاب ہے منہج المحدثین فی النقد، اس میں باقاعدہ مثالوں کے ساتھ اس کی وضاحت کی گئی ہے، جس کا خلاصہ ایک مضمون میں موجود ہے۔ درج ذیل لنک پر اسے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے:
خلاصہ یہ ہے کہ قرآن، تاریخ وغیرہ ٹکراؤ والی ’درایت‘ کا منہج محدثین سے کوئی تعلق نہیں۔ اور اس سلسلے میں متاخرین کا منہج بھی متقدمین والا ہی ہے۔ اس ضمن میں بعض متاخرین کی کتابوں میں جو چیزیں بیان ہوئی ہیں وہ سہولت کی خاطر ضعیف و موضوع احادیث کی پہچان کے ’ سرسری قرائن‘ ہیں، انہیں تضعیف یا ردِ حدیث کے ’درایتی اصول’ سمجھنا غلط فہمی ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ