سوال (160)
سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ، قَالَ: يَقُولُ عَمَّارٌ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ”. [صحيح البخاري: 447]
’افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کوجہنم کی دعوت دے رہی ہوگی۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میں فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں‘۔
اس حدیث کے متعلق علماء کے جوابات ویڈیوز یا تحریری شکل میں رہنمائی فرمائیں؟
جواب
حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کی کتاب “خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت” اس میں کافی گفتگو موجود ہے ۔ اسی طرح مفتی عتیق الرحمن علوی صاحب نے جو انجینئر مرزا کے ریسرچ پیپر کی تردید میں کتاب لکھی ہے اس کے اندر بھی اس کی تفصیل موجود ہے۔
یوٹیوب پر دیکھنے کے لیے درج ذیل لنک وزٹ کریں۔

فضیلۃ الشیخ حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
سوال: حدیث عمار میں باغی گروہ سے کیا مراد ہے؟
جواب [بخاری: 2812]
بلاشبہ ثابت ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔
یہاں باغی گروہ سے مراد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا گروہ نہیں ہے بلکہ اس سے مراد خارجی ہیں۔
عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ لَهُ وَلِابْنِهِ عَلِيٍّ: انْطَلِقَا إِلَى أَبِي سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْهُ حَدِيثَهُ فِي شَأْنِ الْخَوَارِجِ، فَانْطَلَقَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ لَهُ يُصْلِحُ، فَلَمَّا رَآنَا أَخَذَ رِدَاءَهُ، ثُمَّ احْتَبَى، ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى عَلَا ذِكْرُهُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَعَمَّارٌ يَحْمِلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْ رَأْسِهِ، وَيَقُولُ: «يَا عَمَّارُ أَلَا تَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً كَمَا يَحْمِلُ أَصْحَابُكَ؟» قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ الْأَجْرَ عِنْدَ اللَّهِ، قَالَ: فَجَعَلَ يَنْفُضُ وَيَقُولُ: «وَيْحَ عَمَّارٍ، تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ» قَالَ: وَيَقُولُ عَمَّارٌ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ [مستدرک حاکم: 2653]
حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے اور اپنے بیٹے علی سے کہا: تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس چلے جاؤ اور ان سے خوارج کے متعلق کوئی حدیث سن کر آؤ۔ ہم دونوں چل دیئے، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اپنے باغ میں کام کر رہے تھے۔ جب انہوں نے ہمیں دیکھا تو اپنی چادر درست کر کے ہم سے باتیں کرنے لگ گئے حتیٰ کہ مسجد کے متعلق بات چل نکلی، وہ کہنے لگے: ہم ایک ایک اینٹ اٹھا رہے تھے جبکہ عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے، جب رسول اکرم ﷺ نے ان کو دیکھا تو ان کے سر سے مٹی جھاڑتے ہوئے بولے: اے عمار! اپنے دوسرے ساتھیوں کی طرح تم بھی ایک ایک اینٹ کیوں نہیں اٹھا رہے؟ عمار نے جواباً کہا: میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اجر کا طلبگار ہوں۔ ( ابوسعید ) فرماتے ہیں: رسول اکرم ﷺ ( پھر ان کے سر سے ) مٹی جھاڑنے لگ گئے اور فرمایا: اے عمار! افسوس ہے کہ تجھے ایک باغی گروہ قتل کر دے گا۔ ابوعمار بولے: میں فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ سندہ، صحیح
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے اس روایت کو خوارج کے متعلق بیان کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ بخاری : 2812 خوارج ہی کے متعلق ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ