سوال (3264)
کیا حالت جنابت میں مسجد میں داخل ہونا جائز ہے، آج ایک مولانا صاحب فرما رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے آئے تو یاد آیا کہ میں جنبی ہوں، آپ نے غسل کیا تب نماز پڑھائی تھی، اس کی دلیل دے رہے تھے کہ حالت جنابت میں مسجد میں داخل ہو سکتے ہیں رہنمائی فرمائیں۔
جواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نسیان اور سہو کی وجہ سے تشریف لے آئے تھے، نسیان اور سہو الگ چیز ہے، باقی ایک بندہ قصداً و ارادتاً حالت جنابت میں مسجد میں داخل ہو یہ جائز نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ اور جنبی کو مسجد میں آنے سے روکا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
“يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقۡرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنۡـتُمۡ سُكَارٰى حَتّٰى تَعۡلَمُوۡا مَا تَقُوۡلُوۡنَ وَلَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِىۡ سَبِيۡلٍ حَتّٰى تَغۡتَسِلُوۡا ؕ وَاِنۡ كُنۡتُمۡ مَّرۡضٰۤى اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡكُمۡ مِّنَ الۡغَآئِطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَيَمَّمُوۡا صَعِيۡدًا طَيِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡهِكُمۡ وَاَيۡدِيۡكُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُوۡرًا” [سورة النساء : 43]
“اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نماز کے قریب نہ جائو، اس حال میں کہ تم نشے میں ہو، یہاں تک کہ تم جانو جو کچھ کہتے ہو اور نہ اس حال میں کہ جنبی ہو، مگر راستہ عبور کرنے والے، یہاں تک کہ غسل کر لو۔ اور اگر تم بیمار ہو، یا سفر پر، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پائو تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر ملو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے بہت معاف کرنے والا، بے حد بخشنے والا ہے”
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
“إِنِّي لَا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٍ ” [سنن ابي داؤد : 232]
الا یہ “عَابِرِىۡ سَبِيۡلٍ” ہو ، یعنی راستہ نہیں ہے، صرف مسجد سے ہی راستہ ہے تو گذرنا الگ چیز ہے، باقی مسجد میں قصداً و ارادتاً جنبی داخل نہیں ہو سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: دوران اعتکاف ناپاک ہو جاتا ہے، واش روم گیٹ کے پاس ہیں، مسجد سے گزرنا پڑتا ہے، کیا حل ہے یا ایسے گزرا جا سکتا ہے؟
جواب: دوران جنابت مسجد میں رکنا منع ہے، گذرنا منع نہیں ہے، یہاں مجبوری ہے، حالت مجبوری میں گذرا جا سکتا ہے۔ ان شاءاللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ