لاریب، زندگی ایک کٹھن سفر کا نام ہے اور اس سفر کا رستہ کانٹوں کی سیج ہے، ناز و نعمت اور آسودگیوں سے بھرپور اور معمور زندگی میں لمحہ بھر آزمائش اور مشکل آ جائے تو یہ ساری نعمتیں اور فرحتیں کافور ہو جاتی ہیں اور بندہ سمجھتا ہے کہ مجھ سے بڑھ کر بھی بھلا کوئی رنجیدہ اور دکھی ہوگا؟
غمی اور خوشی کی یہ کیفیات بہر صورت اثر انگیز ہوتی ہیں۔ مگر کچھ لوگ اللہ کی تقسیم پر کتنے صابر و شاکر ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ اپنے بندھن کو اتنا مضبوط کر لیتے ہیں کہ یہ نشیب و فراز انہیں عام دنیا والوں سے ممتازکر دیتے ہیں۔
ایسے لوگوں کے لیے زبان رسالت سے “عجبا لامر المومن” جیسے القاب نکلتے ہے۔ کہ عسرت اور یسرت میں اللہ کی تقسیم پر خوش رہتے ہیں۔ سب لٹ چکا ہے، مستقبل بظاہر تاریک نظر آتا ہے، ایک نظر میں ان کی متاع حیات چھین لی گئی ہے۔ اب تک نو ہزار کے قریب اموات رپورٹ ہو چکی ہیں، گھر بار، مسجد، ہسپتال، سکول  سب کچھ راکھ کاڈھیر ہیں۔ وزارت تعلیم نے تعلیمی سال کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے کہ سارے طلبہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے مسلمانوں فلسطینوں کے ہسپتال تو تباہ کرہی دیے ہیں۔ فلسطینیوں نے کرسچن ہسپتال میں اپنے زخمیوں کو لے جانا شروع کر دیا، تو ظالم صہیونی فوج نے اس پر بھی میزائل مار کے اسے بھی تباہ کردیا۔ اس ہسپتال میں موجود ہزار کے قریب زیر علاج فسطینی بچے، بوڑھے اورعورتیں لمحے بھر میں شہید ہوگئے۔ ایسے کتنے  ہی واقعات ہیں جن کے اندر قیامت صغریٰ کی حشر سامانیاں موجود ہیں، غزہ کے اہل ایمان انہیں حالات  کے اندر زندگی کے سانس پورے کر رہے ہیں۔

جہاں بھونچال بنیادِ فصیل و در میں رہتے ہیں
ہمارا حوصلہ دیکھو ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں

مگر پھر بھی اللہ کے ساتھ ان کا تعلق شکوہ کناں نہیں ہے۔ وہ سب  کے باوجود اللہ کے لیے کھڑے ہیں اور اپنی آزادی کے لیے ظالم کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

ادھر اگر اسرائیل کے علاقے میں چند میزائل گرتے ہیں تو پورے یہودی خوف اور وحشت کے ڈر سے ڈپریشن کا شکار ہیں، اسرائیل کو پہلی فرضت ہی چھوڑ جانا چاہتے ہیں۔ اپنی خکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کہ تم نے اپنی پالیسیوں کی وجہ سے  ہمیں ذہنی مریض بنا دیا ہے۔  ان قیامت خیزیوں میں بھی وہ ایسے اطمینان و فرحت کے لمحات کشید کر لیتے ہیں کہ عیش و عشرت میں غرق بھی اس سے محروم ہیں۔ اللہ ان کی دنیا کو ایسی خوشیوں سے بھر دے اور ان پر آئی مصیبت کو ٹال دے، دشمن کے خلاف ان کی نصرت فرمائے۔۔۔ سلام اے امت کے امینو !۔۔۔ دو ارب مسلمانوں کا فخر تم ہی ہو کیونکہ تم حقیقی آزاد ہو اور ہم تزویراتی جکڑ بندیوں کے غلام ہیں۔

الیاس حامد