حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نصحیت اور بعض لوگوں کا رویے

علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگوں کو وہ بیان کرو جس کی وہ پہچان رکھتے ہیں، کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلایا جائے!!
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کسی بھی قوم کو تم ایسی بات بتاؤ جو ان کی عقل سے بڑی ہو تو وہ بات ان میں سے بعض افراد کے لیے فتنہ بن جاتی ہے!!
یہ ان باتوں کا ادب ہے جو حق ہیں، جو ہوں ہی باطل اور لوگوں کی عقل میں بھی نہ آنے والی ہوں سوچیں وہ باتیں اللہ اور اس کے رسول اور دین اور دین داروں کی تکذیب میں کیسا مؤثر کردار ادا کریں گی
حـمـ!س کے لیـڈر یـحیـی السنو!ر شہید ہوے تو بعض لوگوں کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا، ایک صاحب نے عربی میں ٹویٹ کی جس کا معنی تھا: اللہ کا شکر ہے یـحیـی السـنو!ر پھڑک گیا (نعوذ باللہ) ایک صاحب نے تو صاف لکھ دیا کہ مجھے تو یہـودیـوں سے بھی زیادہ خوشی ہے یـحیی السنو!ر کی ہلاکت پر!!
باجود اخوانیـت کو گمراہی سمجھنے کے ہم سمجھتے ہیں کہ حمـ!س کے لیڈر یحـیی السـنو!ر کی شـہـ!دت پر خوش ہونا ایک عظیم غلطی ہے، اور یہ کسی طور پر بھی درست نہیں، لیکن ہم اس بات سے بھی انکاری نہیں ہیں کہ ممکن ہے کوئی شخص ایسا ہو جو یـہود سے بغض اہل بدعت کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہی رکھتا ہو، لیکن کسی شبہ کی بنا پر وہ یہـود کے مقابلے میں لڑنے والے کسی بدعت کی موت پر یہـودیوں کی خوشی میں خوش ہو، ایسا نہیں کہ یہ اس کے دل میں نفاق کی بدولت ہو بلکہ کسی شبہ کے سبب ہو، اگرچہ یہ موقف غلط ہے
ہم ایسے لوگوں سے عرض کرتے ہیں کہ وہ علی رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی نصیحت پر غور کریں، کیا آپ لوگ مسلمانوں کے دل میں سـلفیت و سـنیت کی نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں!!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ گرا کر از سر نو تعمیر نہیں کیا، منـافقین کو قتل نہیں کیا، اس کے پیچھے وجہ یہ تھی کہ لوگ ان امور کی حقیقت کا ادراک نہیں رکھتے لھذا ان کاموں کے ارادے کو ترک کر دیا
کاش اس نبوی حکمت عملی کو ہی سمجھا ہوتا
کیا سلـفی کـبار اہل علم میں سے دیکھا ہے کسی کو جس نے اپنی ٹویٹ یا پوسٹ میں خوشی کا اظہار کیا ہو!! شیخ فوزان، شیخ عصیمی، شیخ صالح آل الشیخ، شیخ صالح السندی، شیخ الراجحی
کیا جو ان کو کافی ہے وہ آپ لوگوں کو کافی نہیں ہو سکتا
کیا آپ لوگ یـہـودی مکر سے واقف نہیں جو ایسے کومنٹس کو بڑی جلدی کیچ کر کے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور صہـیونیت کو پھیلانے میں ایسی باتوں کو بہت شـاطرانہ طریقے سے بروئے کار لاتے ہیں، شاید ایسے ہی احمق لوگوں کے متعلق شیخ صالح آل الشیخ جیسے دانا اور صاحب علم و بصیرت عالم نے کہا ہے کہ بعض اوقات کچھ سـلفی بھی سیـکولرزم کے ایجـنڈوں کی لاشعوری طور پر تکمیل کر رہے ہوتے ہیں!! یہاں تو نعوذ باللہ صہیـونی ایجـنڈوں کی تکمیل ہو رہی ہے
یہاں کوئی یہ کہہ کر اپنی کج فہمی پر مہر ثبت نہ کرے کہ سنت میں کوئی مجاملت نہیں ہے!! نہ کوئی یہ کہہ کر اپنی کم علمی کا اظہار کرے کہ فلاں سلف کو فلاں شخص کی وفات کی خبر پہنچی تو انھوں نے اللہ کا شکر ادا کیا
مسکین آدمی، ہر بات کی ایک جگہ ہوتی ہے، شیخ الاسلام امام ابن تیـمیہ رحمہ اللہ کا ایک بدعتی دشمن تھا، جو بہت تکلیفیں دیتا تھا انھیں، امام ابن قیم رحمہ اللہ نے شیخ الاسلام کو ان کی وفات کی خبر دی تو آپ نے انا للّٰہ وانا الیہ راجعون پڑھا، اور پریشان سے ہو گئے اور فورا ان کے گھر گئے، تسلی کے بول بولے, کیا شیخ الاسلام نے فورا یہ کہا کہ الحمد للّٰہ اس بدعتی سے جان چھوٹی جس نے ساری زندگی میرا بدعات پھیلانے کے لیے مقابلہ کیا!!
بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ کا ایک مسلمان پڑوسی آپ کے گھر ڈاکے ڈلوائے اور فساد و تباہی مچوائے تو وہ مرے گا تو آپ کو خوشی نہیں ہوگی, یہاں بھی تو یہی ہے کہ ان حمـ!سیوں کی وجہ سے ہی غـزہ تباہ ہوا، لھذا ان کی امـوات پر خوشی تو ہوگی کیوں کہ یہ غـزہ کی تباہی کا باعث ہیں، ایسے لوگوں کی مثال بھی غلط ہے اور اس سے حاصل شدہ نتیجہ بھی، کیوں کہ یہاں پڑوسی پر حـملہ نہیں خود اپنے ہی گھر پر اپنی ہی زمین پر حـملہ ہے
کاش افسوس نہیں کر سکتے تھے تو خوشی کا اظہار کر کے سـلفیت و سنیت کے چہرے پر سیاہی تو نہ ملتے، نہ ہی شـماتۃ الاعداء میں سب سے بڑے دشـمن کے ہمنوا ہوتے!!

موہیب الرحیم

یہ بھی پڑھیں: یحیی السنوار کی ادبی و فکری کاوشیں