سوال (2521)
آج کل دور جدید میں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارے اہلحدیث حضرات جو رقیہ شرعیہ کرتے ہیں۔
(1): وہ فون کال پر دم کر رہے ہوتے ہیں۔
(2): اب تو اجتماعی دم کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ، ماہانہ پروگرام کے حساب سے۔
تو دم کرنے کے دوران جب پھونک مارتے ہیں سب کو ایک ساتھ (یا فون کال پر)، تو اُن تمام لوگوں تک پھونک تھوک کی آمیزش والی نہیں پہنچتی جو کہ سنت طریقہ ہے علماء سے یہی سنتے آئے اب تک ۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کی روایت صحیح البخاری 4175 کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذات پڑھتے اپنے اُوپر تھوک کی آمیزش والی پھونک مارتے تھے ، کیا ایسا عمل درست ہے جو آج کل فون کال دم اور اجتماعی دم چل پڑا ہے، پھونک تو سب تک پہنچ نہیں پاتی، تو تھوک کی آمیزش والی پھونک کیسے پہنچتی ہے۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں دلیل کے ساتھ رہنمائی فرما دیں!
یاد رہے کہ یہ سب سلسلہ کار بچپن سے بریلوی خاندان میں پیدا ہونے کے ناطے دیکھتے آئے تھے۔
جب کہ میری تحقیق کے مطابق 60 سے 70 فیصد کام صوفی لوگوں والے ہیں، ما سوائے دم کے، اہل حدیث قرآن پڑھتے ہیں، اور صوفی منتر جنتر، عقیدہ توحید کے علاؤہ باقی کام تقریباً اک جیسے دیکھنے کو ملے ہیں۔
چند ایک دو مثالیں:
(1): آنکھیں بند کروا کر دم کرتے ہیں کہ کچھ نظر آیا، بھوج پڑا کندھوں پر یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے ہپناٹئز کیا جاتا ہے.
(2): پانی پر دم کرکے پھونک مارنا [سنن ابنِ ماجہ: 3288]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ پھونک مارتے نہ ہی سانس لیتے کھانے پینے کی اشیاء میں۔
بچوں کے حافظہ کمزور ہونے پر چینی پر دم کر کے پھونک مارتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ
جواب
کسی مریض کو آیات قرآنیہ اور ادعیہ مسنونہ و ماثورہ پڑھ کر دم کیا جا سکتا ہے، مگر آج کل یہ کام فیشن اور کاروبار بن چکا ہے۔ آن لائن دم کے جواز کی کوئی صورت نہیں۔ اصل طریقہ صرف اور صرف یہی ہے کہ مریض راقی کے سامنے موجود ہو اور کلمات طیبات پڑھ کردم کیا جائے، ایک وقت میں اگر تین چار مریض سامنے ہوں تو ایک بار پڑھ کر سب پر دم کردیا جائے، یہ صورت تو سمجھ میں آتی ہے۔ مگر آن لائن یا بیک وقت بیس تیس مریضوں کی طرف منہ کر کے شف شف کردینا محض تجارت ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
سائل:
کیا آن لائن دم سے بھی فرق پڑجاتا رہنمائی کریں؟
جواب:
بسم اللہ۔
وہ تو دم کے بغیر بھی ہو سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
آن لائن رقیہ ایسا ہی ہے، جیسا کہ رقیہ ریکارڈ کر کے سننا لھٰذا جائز ہے
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اصل رقیہ ہے کہ راقی خود پڑھے، ریکارڈ شدہ رقیہ بھی بس ایک ڈھونگ ہی ہے، مثلا ایک دفعہ کسی امام صاحب کی نماز پڑھانے کی ویڈیو بنالی جائے اور پھر آئندہ اسی کی اقتداء میں نمازیں پڑھتے رہیں، تو کیا ایسا عمل جائز یا درست ہوگا؟
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ