الحاد کا لغوی معنی یہ ہے کہ کسی شیٔ سے عدول کرکے دوسری طرف میلان اختیار کرنا۔ اسی سے لفظ لحد ہے،لحد کو لحد اس لئے کہتے ہیں کہ قبر کو زمین کی طرف کھودتے ہیں پھر زمین کی سمت سے انحراف کرتے ہوئے قبلہ کی سمت کھدائی کرتے ہیں (جسے لحد کہا جاتا ہے)
اللہ تعالیٰ کے اسماء و آیات میں الحاد سے مراد یہ ہے کہ ان کے اصل حقائق اور صحیح معانی سے عدول کرکے باطل معنی کی طرف پھرنا اورمیلان اختیار کرلینا۔
اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات میں الحاد کی کئی صورتیں ہیں:
(۱) اللہ تعالیٰ کے ناموں سے اشتقاق کرتے ہوئے بتوں کے نام رکھنا جیسا کہ ’’الالٰہ‘‘ سے ’’اللات‘‘ ،’’العزیز‘ ‘سے ’’العزی‘‘ اور ’’المنان‘‘ سے ’’مناۃ‘ ‘کے نام رکھے گئے۔
(۲) اللہ تعالیٰ کے ایسے نام رکھنا ،جو قطعاً اللہ تعالیٰ کے لائق نہیں ہیں ،جیسا کہ نصاریٰ نے اللہ تعالیٰ کا ’’ أب‘‘یعنی باپ نام رکھااور فلاسفر اللہ تعالیٰ کا نام موجب یا علتِ فاعلہ رکھتے ہیں
(۳) مختلف نقائص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی صفات بیان کرنا اللہ تعالیٰ جن صفات سے منزہ ہے، جیسا کہ یہود نے کہا تھا:

{ اِنَّ اللّٰه فَقِیْرٌ وَنَحْنُ اَغْنِیَائُ }

بے شک اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم غنی ہے … اسی طرح یہود کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے، اسی طرح یہود کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہفتہ کے دن آرام کیا تھا (اللہ تعالیٰ ان کی ان تمام باتوں سے پاک اور بلند وبالا ہے)
(۴) الحاد کی چوتھی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے معانی وحقائق کا انکار کردینا،جیسا کہ جہمیہ کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام خالی الفاظ ہیں جن کا نہ تو کوئی معنی ہے اور نہ کوئی حقیقت اور نہ ہی وہ کسی صفت کو متضمن ہوتے ہیں
چنانچہ جہمیہ کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفت’’ سمیع‘‘ کسی سننے پر دلالت نہیں کرتی،صفت ’’بصیر ‘‘کسی دیکھنے پر دلالت نہیں کرتی، صفت’’الحی‘‘کسی حیاۃ پر دلالت نہیں کرتی۔
(۵) الحاد کی پانچویں صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارہ میں مخلوق کی صفات سے تشبیہ کا عقیدہ رکھنا جیسا کہ اہل تشبیہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ میرے ہاتھ جیسا ہے،اللہ تعالیٰ ان کی اس بات سے بلند ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جو اللہ تعالیٰ کے اسماء وآیات میں الحاد کے مرتکب ہیں،بڑی سخت وعید سنائی ہے،ارشاد ہے:

{ وَ ِاللّٰه الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَاوَذَرُوْا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ أَسْمَآئِہٖ سَیُجْزَوْنَ مَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ }

(الاعراف:۱۸۰)
ترجمہ:’’اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کیلئے ہیں،سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرواور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھوجو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں،ان لوگوں کو ان کے کیے کی ضرور سزا ملے گی‘‘
نیز فرمایا:

{ اِنَّ الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِی آیا تِنَا لَایَخْفَوْنَ عَلَیْنَا }

(فصلت:۴۰)

ترجمہ:’’بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں وہ(کچھ) ہم سے مخفی نہیں‘‘

حماد خالد