سوال (2381)

“والحسن منه ما عرف مخرجه واشتهر رجاله وعليه مدار أكثر الحديث وهو الذي يقبله أكثر العلماء ويستعمله عامة الفقهاء وكتاب أبي داود جامع لهذين”

امام خطابی کے نزدیک حسن حدیث کی جو تعریف ہے۔ اس کی وضاحت فرما دیں؟

جواب

مذکورہ تعریف میں دو چیزیں قابل وضاحت ہیں: مخرج الحدیث اور مدار الحدیث ۔
مخرج الحدیث سے مراد سند کا ہر راوی ہے کیونکہ ہر ایک راوی سے حدیث نکلتی ہے۔
النکت میں ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ وضاحت کی ہے۔
اور مدار الحدیث سے مراد وہ راوی ہے جس پر کئی اسانید موقوف ہوں یا پھر جس سے کئی اسانید جاری ہوتی ہوں۔
لہذا خطابی رحمہ اللہ کی تعریف کا مفہوم یہ ہوا کہ: جس کے رواۃ مشھور ہوں اور کئی سندیں ہوں، اکثر علماء اسے قبول کرتے ہوں اور اکثر فقھاء کا اس پر عمل ہو۔
لیکن اس تعریف پر ابن کثیر رحمہ اللہ نے نقد کیا اور کہا کہ اس تعریف سے حسن حدیث’ صحیح و ضعیف سے ممتاز نہیں ہوتی بلکہ اس طرح کی تو صحیح حدیث بھی ہوتی ہے اور ضعیف بھی۔
جیسا کہ الباعث الحثیث میں وضاحت ہے۔
واللہ اعلم۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ حفظہ اللہ