گزشتہ کل شیخ الحدیث حافظ شریف حفظہ اللہ تعالی لاہور تشریف لائے اور الفیصل اسلامک سنٹر میں تقاضائے دین کے موضوع پر شاندار جمعہ پڑھایا اور مغرب کے متصل بعد قرآن و سنہ اسلامک سنٹر میں اقامت دین اور غلبہ اسلام کی تحریک کے لیڈران و کارکنان کے لیے بنیادی نصاب کے موضوع پر درس دیا۔
ذیل میں مختصراً حافظ صاحب کے درس کا خلاصہ پیش کیا جارہا ہے تاکہ آپ بھی اس سے مستفید ہوسکیں ۔۔
موضوع : اقامت دین و غلبہ دین کی تحریک کے لیڈران و کارکنان کے لیے بنیادی نصاب

ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ

لیڈران و کارکنان کے لیے چار چیزوں کا ہونا بہت ضروری ہے
1️⃣ یتلو علیھم آیتہ : وہ اللہ کے قرآن کی کتاب کی تلاوت کرنے والے ہو ، اس کو صحیح پڑھنے والے ہو اور لوگوں کو قرآن سناتے ہو۔
2️⃣ و یعلمھم الکتب : وہ صرف قرآن مجید کی تلاوت ہی نہ کرتے ہو بلکہ قرآن کے ترجمہ و تفسیر اور اس کے اسرار و رموز سے بھی واقف ہو اور اس کے آگے سکھاتے ہو ۔۔۔
3️⃣ والحکمۃ : حکمت یعنی حدیث کا علم بھی جانتے ہو وہاں حافظ صاحب نے امام شافعی کا قول پیش کیا کہ امام شافعی کہتے ہیں کہ میں اپنے زمانے کے تمام علماء کے پاس گیا سب کے نزدیک جب حکمت کا لفظ کتاب کے ساتھ آجائے تو اس سے مراد حدیث رسول ہوتی ہے یہی حافظ صاحب نے یہ بات واضح کی کہ جس طرح قرآن وحی ہے اسی طرح حدیث بھی وحی ہے جس طرح قرآن کا منکر کافر ہے اسی طرح حدیث کا منکر بھی کافر ہے ۔۔۔۔
4️⃣ : و یزکیھم : وہ ان تمام باتوں کا پریکٹیکل کرتے بھی ہو اور آگے کرواتے بھی ہو یہاں حافظ صاحب نے مثالوں کے ساتھ بات واضح کی
پہلی مثال : رسول اللہ نے تمام صحابہ کو جمع کیا اور انہیں وضوء کرکے دکھایا اور فرمایا:
“من توضأ نحو وضوئی ھذا”
جس شخص نے اس طرح وضو کیا جس طرح میں نے کیا ہے اور پھر دو رکعات پڑھی تو: “غفرلہ ما تقدم من ذنبہ۔”
اسی طرح سیدنا عثمان نے جامع مسجد میں لوگوں کو وضو کرکے دکھایا اور فرمایا یہ رسول اللہ کا وضو ہے اور طرح سیدنا علی نے کوفہ کی جامعہ مسجد میں وضو کرکے دکھایا ۔
دوسری مثال: رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ منبر پر نماز پڑھی جب سجدے کا وقت آتا تو آپ منبر سے نیچے اتر کر سجدہ کرتے تو سلام پھیرنے کے بعد رسول اللہ نے فرمایا میں نے منبر پر اس لیے نماز پڑھی ہے تاکہ تم میری نماز دیکھ سکو اور پھر فرمایا: “صلوا کما رأیتمونی أصلی”
تیسری مثال: رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جب نماز پڑھانے کے لیے آتے تو خود صفوں کو درست کروایا کرتے تھے اسی طرح سیدنا عمر نے آدمی مقرر کیے تھے صفیں سیدھی کروانے کے لیے ۔۔
(اس کے علاوہ بھی حافظ صاحب نے بہت سی امثلہ پیش کی لیکن اختصار کی غرض سے یہاں نہیں لکھی)
پھر حافظ صاحب نے یہ واضح کیا کہ جہاں اللہ نے غلبہ دین کا ذکر کیا ہے وہی آگے صحابہ کی صفات کو بھی بیان فرمایا ہے تاکہ ہمارے لیے مثال اور نمونہ بن جائے کہ اگر غلبہ حاصل کرنا ہے تو یہ صفات لازمی حاصل کرنا ہوگی ۔۔
پھر حافظ صاحب نے لیڈر کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا جو لیڈر ہوتا ہے وہی قوم کا امام و خطیب ہوتا ہے اور یہی قوم کی ترقی کا ضامن ہے اور اسی سلسلے میں فرمایا کہ تحریکی کارکنان کو کم از کم ایک ماہ تہجد کی پابندی کروائی جائے اور انہیں قرآن مجید اور حدیث رسول کا چنیدہ نصاب پڑھایا جائے تاکہ انہیں یہ معلوم ہوسکے کہ وہ کیا کرنے لگے ہیں اور اسکے فائدے و نقصانات کیا ہے۔

حافظ صائم عتیبی