تازہ ترین صورت حال کے مطابق غزہ پر ایک دفعہ پھر بمباری کا سلسلہ جاری ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں 70 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے وسطی، مغربی اور جنوبی علاقوں میں شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ خان یونس اور جبالیہ میں بھی گھروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صبح سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 70 فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے آج حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کردیئے تھے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے غزہ جنگ میں اپنے اہداف حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب حماس کی قید سے رہائی پانے والے ہنستے مسکراتے اسرائیلی یرغمالیوں کی ویڈیو نے اسرائیلی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا ہے۔ اس وقت سامنے آنے والی ویڈیو میں رہائی پانے والے یرغمالی گرم جوشی سے حماس جنگجوؤں کو الوداع کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اسرائیلی خاتون تو اللہ حافظ کہہ کر واپسی کے لیے روانہ ہوئیں۔ یہ بات اب دنیا کو باور ہوچکی ہے کہ غزہ اور حماس والے دہشت گرد نہیں ہیں۔ یہ تو انسانیت دوست ہیں جو اپنے قاتلوں کے سول حضرات کو بھی نہ صرف اچھے سلوک سے رکھتے ہیں بلکہ ان سے ایسا حسن سلوک کرتے ہیں۔ کہ وہ ان کے فین ہوکر اپنے گھروں کو جارہے ہیں۔  یہی سب سے بڑی تکلیف ہے جو اسرائیل کے عمائدین اور بڑوں کو لاحق ہے کہ دنیا بھر میں ہمارا امیج خراب تر ہو رہا ہے اور حماس والوں کے لیے ہمدری کے جذبات بڑھ رہے ہین اور ہمار وہ پراپیگنڈا بھی رائگاں ہوگیا جو ہم نے ان کے بارے میں کر رکھا ہے۔

اسرائیل کو اس وقت ہر محاذ پر شکست و ریخت اور ذلت کا سامنا ہے۔ ہر روز سامنے آنے والے مجاہدین قدس کے حملے دیکھ لیں یا انکی گوریلہ کاروائیاں ان سے اسرائیلی فوجیوں کی تباہی ہو رہی ہے۔ جہاں اسرائیلی کی کروڑوں اور اربوں کی مشینری اور جنگی ٹیکنالوجی تباہ ہو رہی ہے۔ وہاں ان کے بہت ہی قیمت فوجی افسران بھی مارے جا رہے ہیں۔ ان میں ان کے عسکری کمانڈوز بھی ہیں۔ خیال رہے کہ عسکری کمانڈو کو تیار کرنے پر اسے تربیت کے تمام مراحل سے گزارنے پر عام فوجی کے مقابلے میں بہت زیادہ خرچہ آتا ہے۔ ادھر حماس کے جیالوں نے جنگ کو ایک پر اسراز انزاز سے چھیڑا ہے۔ جس کے لیے اسرائیلی کے جنرل کو کہنا پڑا تھاکہ ” We are fighting with ghosts” ہماری جنگ غیر مرئی بلاؤں سے ہو رہی ہے۔

ماہرین حرب و ضرب اور اہل ذکر اس کو اللہ کی خاص مدد کا نام دے رہے ہیں۔ جس میں اللہ کے فرشتے بھی شامل حال ہو سکتے ہیں۔ جو ان صہیونی فوجیوں کو نظر آتے ہیں اور ان کی کے پرخچے اڑا رہے ہیں۔ کمزوری مگر مسلم حکمرانوں کی طرف سے ہے جو ان  ابابیلوں کو کھل سپورٹ کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ بلکہ بعض نو ان کی مخالفت میں مصروف ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اسرائیل ادھر جنگ چھوڑتا ہے تو اس اسے شکست فاش سمجھا جائے گا۔ اور اہل غزہ اور حماس پھر ان کے آخر تک تعاقب کریں گے۔ اسی خوف کے مارے اسرائیل بد مست ہاتھی کی طرح ہر کچھ تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔  جس کے لیے وہ دبے لفظوں ایٹم کی دھمکی بھی دے چکا ہے۔

الیاس حامد