استقبال رمضان اور ہماری ذمہ داریاں

_-_-_-_-_-_-_-قسط نمبر1_-_-_-_-_-_-_-_-

عنقریب ہم پر رحمتوں، برکتوں اور عظمتوں والا مبارک مہینہ (رمضان المبارک) سایہ فگن ہو رہا ہے جو تمام مہینوں کا سردار ہے۔ جس میں اللہ کی رحمتیں، اور برکتیں مومن کا استقبال کرتی ہیں۔
🌷 لفظ رمضان کا مادہ رمض ہے جس کا معنی سخت گرمی ہے۔
🌷 الرمض محرکہ شدۃ وقع الشمس علی الرمل وغیرہ۔
ریت وغیرہ کے ذرات پر سورج کی تمازت اور گرمی کی شدت سے پڑھنے کو “رمض” کہا جاتا ہے۔ (القاموس المحیط٦٤٤/١)
🌷 صلاۃ الاوابین حین ترمض الفصال (صحیح مسلم)
نماز چاشت کا وقت وہ ہے جب اونٹنی کے بچے کے پاؤں گرمی سے جلنے لگیں۔
🌷 سمی رمضان لانہ یحرق الذنوب گناہوں کو جلا کر ختم کردینے کی مناسبت سے اس ماہ کا نام ہی رمضان رکھ دیا گیا ہے۔ (القاموس المحیط٦٤٤/١)
👈 رمضان اسم بامسمیٰ ہے جس طرح ڈاکٹر اپنے سرجری کے اوزاروں کو گرمی پہنچا کر( sterilization کے ذریعے) جراثیموں سے پاک کرتا ہے اسی طرح لفظ رمضان میں یہ حکمت ہے کہ اس کی برکت سے مومن گناہوں کی کثافت سے پاک ہوتا ہے اس کے گناہ جلتے ہیں۔
“قرآن کریم میں سورۃ بقرہ آیت نمبر 183 میں روزہ کے لئے لفظ الصیام آیا ہے صوم کا معنیٰ ہے رک جانا۔
یہ مصدر ہے اصل میں یہ کسی بھی کام سے رک جانے کو کہتے ہیں کہ کھانا پینا ہو یا کلام ہو یا چلنا پھرنا۔
اسی لئے گھوڑا چلنے یا چارہ کھانے سے رکا ہوا ہو تو اسے “فرسٗ صائمُ” کہتے ہیں۔
شرعی اصطلاح میں روزہ کی نیت سے صبح صادق تک کھانے پینے اور جماع سے رکے رہنے کا نام صوم ہے”
( تفسیر القرآن عبدالسلام بھٹوی حفظہ اللٌٰہ)
رمضان المبارک ایسا بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی نے انسانیت پر بہت بڑے بڑے انعامات فرمائے مثلا تمام آسمانی کتب رمضان المبارک میں نازل فرمائیں.
جیسا کہ سیدنا واثلۃؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ:

” أُنْزِلَتْ صُحُفُ إِبْرَاھِیْمَ أَوَّلَ لَیْلَۃٍ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ، وَأُنْزِلَتِ التَّوْرَاۃُ لِسِتٍّ مَضَیْنَ مِنْ رَمَضَانَ،
وَأُنْزِلَ الْإِنْجِیلُ لِثَلَاث عَشْرَۃَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ،
وَأُنْزِلَ الزَّبُورُ لِثَمَانِ عَشْرَۃَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ،
وَأُنْزِلَ الْقُرْآنُ لِأَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ “

♦️ صحیفۂ ابراہیم کو رمضان کی پہلی رات میں نازل کیاگیا۔
♦️ تورات اس وقت نازل کی گئی جب رمضان کے چھ ایام گذرگئے تھے۔
♦️ انجیل تب نازل کی گئی جب رمضان کے تیرہ ایام گذرچکے تھے۔
♦️ زبور اس وقت نازل کی گئی جب رمضان کے اٹھارہ ایام گذرچکے تھے۔
♦️ اور قرآن اس وقت نازل کیاگیاجب رمضان کے چوبیس ایام گزرچکے تھے۔ (الصحیحہ للألبانی:1575))
🌺 یہ وہ برکتوں والا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔ اس مبارک ماہ کی آمد پر جنت کے دروازے اہل ایمان کے لئے کھول دئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں، شیطانوں اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے، یہ سب کچھ رمضان المبارک کے استقبال اور اہل رمضان پر خصوصی رحمتوں کی غرض سے ہوتا ہے،
یہی وجہ ہے کہ پورے رمضان ہر شب ایک ندا دینے والا ندا دیتا ہے کہ اے خیر کے طالب آگے بڑھ اس لئے کہ مغفرت الہی کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور رحمت الہی کی بارش ہورہی ہے،
اور اے برائی کرنے والے رک جا، اس خیر و برکت کے مہینے میں برائیاں کرنا اور اپنی پرانی روش پر جمے رہنا ایک مومن کے شایان شان نہیں ہے۔
🌹 حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

(إذا جاء رمضان, فتحت أبواب الجنة وغلقت أبواب النارو صفدت الشياطين۔ (متفق عليه)

ترجمہ: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور جہنم کے دورازے بند کردئے جاتے ہیں اور شیاطین مقید کردئے جاتے ہیں۔
مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے:
🌹 (فتحت ابواب الرحمۃ وغلقت ابواب جہنم وسلسلت الشیاطین)
ترجمہ: رحمت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اورجہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور شیاطین مقید کردئے جاتے ہیں۔
اس لئے اس مہینہ میں خاص طور پر عبادت وریاضت ،تلاوت و اذکار اور اعمالِ خیر کی طرف راغب ہونا چاہیے۔
🌹 ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا سے مروی ہے:

کانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إذَا دَخَلَ رَمَضَانَ لَغَيَرَ لَوْنُهُ وَ کَثُرَتْ صَلَا تُهُ، وابْتَهَلَ فِي الدُّعَاءِ، وَاَشْفَقَ مِنْهُ.

“جب ماہ رمضان شروع ہوتا تو رسول الله ﷺ کا رنگ مبارک متغیر ہو جاتا، آپ ﷺ کی نمازوں میں اضافہ ہوجاتا، اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر دعا کرتے اور اس کا خوف طاری رکھتے۔‘‘
(بيهقی، شعب الايمان، 3: 310، رقم: 3625)
🌹 سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں تیز آندھی کی طرح سخاوت فرماتے

“کان اجود بالخير من الريح المرسلة”

.آپ ﷺ چلتی ہوا سے بھی زیادہ بھلائی پہنچانے میں سخی ہو جایا کرتے تھے ۔(صحیح بخاری 1902)
🌹 حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کا فرمان ہے:

“من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه،‏‏‏‏ ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ‏”‏‏.‏

ترجمہ: جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب (حصول اجر و ثواب کی نیت) کے ساتھ رکھے، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ اور جو لیلۃالقدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
(صحیح بخاری کتاب لیلۃ القدر)
🌹 مسلم شریف کی ایک روایت ہے:

“کل عمل ابن آدم یضاعف، الحسنۃ بعشر امثالھا الی سبع مائۃ ضعف ، قال اللہ تعالی: الا الصوم فانہ لی وانا اجزی بہ، یدع شھوتہ وطعامہ من اجلی”

ترجمہ: ابن آدم کے ہرعمل کا بدلہ بڑھاکر دیا جاتاہے، نیکی (بدلہ ) دس گنا سے سات سو گنا لکھی جاتی ہے، اللہ تعالی فرماتاہے: سوائے روزے کے کہ یہ خالص میرے لئے ہے اور اس کا بدلہ میں ہی دوں گا۔ وہ خواہشات اور کھانے کو میرے لئے ترک کرتا ہے.
🌹 ابوامامہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ کہ نبی ﷺ فرماتے ہیں:
“للہ عند کل فطرعتقاء ” اللہ تعالیٰ ہر افطاری کے وقت لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے.
(رواہ احمد وقال الالبانی ؒ : حسن)
🌹 عن سھل بن سعد رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : ان فی الجنۃ بابا یقال لہ الریان ، یدخل فیہ الصائمون یوم القیامۃ ، لایدخل منہ احد غیرھم ، فاذا دخلوا اغلق فلم یدخل منہ احد ( متفق علیہ )
ترجمہ: سیدنا سہل بن سعد ؓنبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بے شک جنت میں ایک دروازہ ہے جس کا نام ریّان ہے، قیامت کے دن اس میں روزہ داروں کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ اس میں داخل ہوجائیں گے تو اس دروازہ کو بند کردیا جائے گا، پھر اس میں کوئی اور داخل نہیں ہو سکے گا ۔

🌹 عن عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: الصیام والقرآن یشفعان للعبد یوم القیامۃ، یقول الصیام: ای رب، منعتہ الطعام والشھوۃ فشفعنی فیہ، ویقول القرآن: ای رب، منعتہ النوم باللیل فشفعنی فیہ۔ قال: فیشفعان” ( رواہ احمد والطبرانی وصححہ البانی ؒ )

ترجمہ: ’’روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے (پینے) سے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ قرآن کہے گا: میں نے اس کو رات کے وقت سونے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں سفارش قبول فرما۔ چنانچہ ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی”

عبد الرحمٰن سعیدی

یہ بھی پڑھیں: رمضانی حفاظ اور قراء کی خدمت میں چند گزارشات