سوال (2109)
کیا جنبی شخص زبانی قرآن مجید کی تلاوت کر سکتا ہے؟
جواب
جنابت کی حالت میں باقاعدہ تلاوت نہیں کی جا سکتی ہے، ہاں بیٹھے بیٹھے کوئی بات ہوئی ہو، اس وقت مسئلہ بتانا پڑا اور بطور استشھاد کوئی آیت پڑھ لی تو گنجائش ہے۔ باقاعدہ تلاوت کرنا جائز نہیں ہے۔
امام ترمذی رحمہ اللہ نے باب قائم اس ٹائٹل سے قائم کیا ہے:
باب ما جاء فی الرجل یقرء القرآن علی کل حال ما لم یکن جنبا
[جامع الترمذی ، الطھارة. باب : 111]
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں :
«كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ» [صحيح مسلم : 373]
“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام اوقات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے”
اس حدیث میں اپنے تمام اوقات میں ہر چیز آجاتی ہے، لہذا جنبی زبانی تلاوت تو کر سکتا ہے، باقی قرآن کو چھونے کا مسئلہ ہے، اس سے بچنا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ
جنابت کی حالت میں قرآن کی تلاوت کے لیے سنن ابن ماجہ میں یہ روایت ہے کہ
و لا يحجزه عن القران شیئ الا الجنابة
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنابت کے علاؤہ کوئی چیز قران مجید کی تلاوت سے نہیں روکتی تھی۔
[السنن لابن ماجہ]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سلام کا جواب بھی عدم طہارت کی حالت میں نہیں دیا تھا۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ