جواہرات زبیریہ

(1) “صحابہ کرام کی گستاخی کرنا حرام ہے”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ:
“صحابہ کرام کی گستاخی کرنے والے لوگ اتنے بڑے گمراہ ہیں کہ وہ مسلمانوں کی جماعت (اسلام) سے خارج ہیں.
[مقالات للشيخ زبير علي زئي: ٢/٥٤٥]

(2) “ساری دنیا میں سیدنا معاویہ اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنھما کی احادیث پر عمل کرنے والا شیعہ نہیں ملے گا”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
سیدنا معاویہ اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی بیان کردہ احادیث پر عمل کرنے والا شیعہ (!) ساری دنیا میں کہیں نہیں ملے گا، چاہے چراغ کے بجائے آفتاب کے ذریعے تلاش کیا جائے۔ [مقالات ج: 1، ص: 410]

(3) “صحابہ کرام کے نام کے ساتھ رضي الله عنه لکھیں یا علیہ السلام؟”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
“سیّدنا علی سیدہ فاطمہ سیّدنا حسن سیّدنا حسین رضوان الله عليهم أجمعين اور تمام صحابہ کرام کے ساتھ “علیہ السلام” کے بجائے رضي الله عنه يا رضي الله عنها لکھنا چاہئے یہی راجح ہے۔
[توضيح الأحكام للشيخ زبير علي زئي ج: 2، صفحة: 551]

(4) “کسی بھی صحابی سے ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ “کسی ایک صحابی سے بھی ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے۔ لہذا آثار صحابہ کا نام لے کر لوگوں کو دھوکا دینے کی ضرورت نہیں ہے”۔ [مقالات ج: 3، ص: 106]

(5) “اہل حدیث کے نزدیک قرآن و حدیث اور اجماع کے صریح مخالف ہر قول مردود ہے”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ “اہل حدیث کے نزدیک قرآن و حدیث اور اجماع کے صریح مخالف ہر قول مردود ہے۔ خواہ اسے بیان کرنے والا اور لکھنے والا کتنا ہی عظیم المرتبت کیوں نہ ہو” [مقالات، ج: 1 ص: 178]

(6) “صحیح حدیث پر ایمان لانا اور عمل کرنا فرض ہے”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ” صحیح حدیث چاہے صحیح البخاری و صحیح مسلم میں ہو یا سنن اربعہ و مسند احمد وغیرہ میں ہو۔ یا دنیا کی کسی معتبر و مستند کتاب میں صحیح سند سے موجود ہو، تو اس پر ایمان لانا اور عمل کرنا فرض ہے۔ اسے ظنی، خبر واحد اور مشکوک، اپنی عقل کے خلاف، یا خلاف قرآن وغیرہ کہہ کر رد کر دینا باطل، مردود اور گمراہی ہے” [مقالات، ج: 1، ص: 158]

(7) “قرآن وحدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ” قرآن وحدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ دونوں ایک دوسرے کی تفسیر، تشریح، تبیین، تخصیص اور تقیید وغیرہ کرتے ہیں۔ لہذا بیک وقت دونوں پر عمل کرنا ہر مسلم کا فرض ہے۔” [مقالات ج: 1، ص: 62]

(8) “جاوید احمد غامدی صاحب سے بچنا ضروری ہے”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ “آج کل اصلاحی گروپ کے جاوید احمد غامدی صاحب، منکرین حدیث کی تقلید میں احادیث صحیحہ کے خلاف مسلسل شبہات پہیلا رہے ہیں۔ اہل سنت عوام کے لیے ان سے بھی بچنا ضروری ہے اور علماء کا کام یہ ہے کہ ان باطل فرقوں پر رد کر کے حق کو سر بلند کریں۔” [مقالات ج: 1، ص: 82]

(9) “دوران اختلاف سچ کو لازم پکڑنا ہے”
محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں:
’’کسی نے اگر اختلاف کرنا ہے تو صداقت، امانت اور وسیع الظرفی کے ساتھ اختلاف کرے، جھوٹ نہ بولے اور خیانت نہ کرے، ورنہ یہ سوچ لے کہ ایک دن اللّٰہ رب العالمین کے دربار میں ضرور پیش ہونا ہے اور اس دن کسی قسم کا دھوکا، فراڈ اور کذب و افتراء قطعاً نہیں چلے گا۔‘‘
(تحقیقی و علمی مقالات: 5/ 301)

انتخاب: افضل ظہیر جمالی

یہ بھی پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ جماعت