سوال

شیخ محترم کچھ لوگ جاز کیش اور ایزی پیسہ کا کاروبار کرتے ہیں، جس پر ان کو کمپنی کی طرف سے کمیشن ملتا ہے ، اور یہ لوگ کسٹمر سروس کے نام پر کسٹمر سے بھی کچھ فیس لے لیتے ہیں اس کام کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
ابو زرارہ، ڈسکہ ضلع سیالکوٹ

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جاز کیش یا ایزی پیسہ یا کوئی بھی بنک اگر اپنی سروسز کے پیسے لے، یا وہ اپنے ایجنٹ کو اس قسم کی ذمہ داری سنبھالنے پر کمیشن دیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ یہ ان کی سروس اور کام ہے، جس پر وہ معاوضہ لے سکتے ہیں۔
باقی اگر ایجنٹ فیس زیادہ لیتے ہیں، یا ان سروسز کا بھی معاوضہ لیتے ہیں، جن کا انہیں کمیشن کمپنی کی طرف سے مل جاتا ہے، یا انہیں پابند کیا گیا ہے کہ وہ سروس فری دیں، لیکن وہ پھر بھی فیس لیتے ہیں، تو یہ کسٹمرز کے ساتھ ظلم اور کمپنی کے ساتھ خیانت کے زمرے میں آتا ہے، جس سے گریز ضروری ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ