سوال (3438)
دو بندے کاروبار کرنا چاہتے ہیں، دونوں کا پانچ پانچ لاکھ ہے، ان میں سے ایک بندہ دکان کا کرایہ بھی دیتا ہے اور سامان سپلائی بھی وہی کرتا ہے، شرعاً کیسا ہے، اگر جائز ہے تو منافع کیسے تقسیم کریں؟
جواب
شرعی طور پہ کاروبار میں شراکت داری کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں ان میں دو مشہور قسمیں مضاربہ اور مشارکہ ہیں۔
مضاربہ میں ایک آدمی پیسہ لگاتا ہے جسکو “رب المال یا راس المال” کہتے ہیں۔ جبکہ دوسرا اپنی صلاحیتیں لگاتا ہے جسکو مضارب کہتے ہیں۔ پھر ان میں منافع پہلے سے کچھ بھی طے ہوتا ہے۔ البتہ نقصان کی صورت میں صرف رب المال کو برداشت کرنا پڑتا ہے کیونکہ مضارب کا نقصان اسکی صلاحیتوں کا ضیاع اسکو مل چکا ہوتا ہے۔
مشارکہ میں دونوں پیسہ لگاتے ہیں۔ پھر ان میں نفع اور نقصان دونوں طے ہوتے ہیں۔ اس مشارکہ میں کبھی کبھی کسی ایک کی کچھ صلاحیتیں بھی لگ سکتی ہیں مگر اسکا اسکو معروف معاوضہ دے دیا جاتا ہے۔ جبکہ نفع نقصان اسی طرح طے شدہ فارمولے سے تقسیم ہوتا ہے۔
اب مذکورہ سوال کا کاروبار مشارکہ سے مشابہت رکھتا ہے۔پس وہ ایسا کر سکتے ہیں اگر ان میں نفع نقصان کی فیصد طے ہو فکس رقم طے نہ ہو۔
جہاں تک ایک بندے کا کرایہ ادا کرنا ہے تو اسکو وہ خرچوں میں جمع کر کے لکھے اسی طرح وہ جو سپلائی وغیرہ کرتا ہے۔ تو وہ اپنی صلاحیتوں کی تنخواہ معروف اور متفق طریقے سے لے گا اور اسکو خرچوں میں لکھا جائے گا باقی کام وہی مشارکت والا ہی ہو گا۔
واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ