خواتین کی دینی تعلیم
#خواتین_کی_دینی_تعلیم___ از الاخ یوسف_ثانی حفظہ اللہ
===========================
خواتین کی دینی تعلیم کے حوالے سے یوسف ثانی بھائی کی یہ تحریر اچھی لگی سو آپ کے ساتھ شئیر کر رہا ہوں اور یوسف ثانی بھائی کی اجازت کے بغیر اس میں کچھ تبدیلی و اضافہ بھی کر رہا ہوں۔
خواتین بالعموم مردوں سے زیادہ “مذہبی” ہوتی ہیں۔ خواتین کے دینی تعلیمی مراکز انہیں طہارت، نماز، روزہ، ذکر اذکار، حجاب وغیرہ کے بعد لامتناہی کورسز جیسے عربی گرامر، تجوید، قرآن کا ترجمہ و تفسیر وغیرہ میں ہی اتنا مصروف کر دیتے ہیں کہ خواتین کی عملی زندگی سے متعلق بنیادی معاملات پر ان کے دینی علم میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوتا، الا ماشاء اللہ۔
اگر کوئی خاتون ان مراکز سے فراغت پا چکی ہیں یا زیر تعلیم ہیں یا کوئی مرد کسی بھی طرح سے طالبات اور خواتین کی دینی تعلیمی سرگرمیوں سے وابستہ ہے تو خود جائزہ لیا جا سکتا ہے، کیا یہ دینی تعلیم ان میں دینی شعور بیدار کرکے ان کی زندگیوں کو غیر اسلامی مروجہ کلچر سے اسلامی کلچر کی طرف لے جارہی ہے یا صرف انہیں مزید مذہبی بنا کر انہیں تنقید کرنے اور مذہبی نصائح دینے کی استعداد پیدا کررہی ہے۔
1) کیا عالمہ کا فل یا شارٹ کورس کرنے والی لڑکیوں میں جلد از جلد اپنی شادی کی فکر پیدا ہورہی ہے یا انہیں کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے۔
2) قرآن و سنت کی تعلیم اور سیرت صحابہ و صحابیات سے آگہی کے بعد انہیں کسی غریب، عمر رسیدہ مگر دیندار عالم دین یا محض دیندار و متقی شخص کا اپنے لئے رشتہ قابل قبول ہوجاتا ہے؟
3) وہ ایسے کسی فرد کی دوسری، تیسری یا چوتھی بیوی بننا بھی گوارا کر لے گی یا وہ مطلوبہ امیر، نوجوان اور صاحب حیثیت ہی کی پہلی بیوی بننے کے انتظار میں بوڑھی ہونا یا کنواری رہنا پسند کرے گی؟
4) کیا دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے ولی کو اپنی ذات سے متعلق وہ سارے شرعی حقوق دینے کو تیار ہوئی ہے یا آج کل کی کالج و جامعات کی لڑکیوں کی طرح اپنی ذات سے متعلق سارا حق خوداستعمال کرنے ہی کو درست سمجھتی ہے؟
5) کیا دینی تعلیم سے مالا مال لڑکیاں شادی سے پہلے یا بعد بھی خود کمانا اور اپنا کیریئر بنانا پسند کررہی ہے یا اپنے شوہر کی فراہم کردہ آمدنی و سہولیات پر صبر و شکر کرکے اپنی عائلی زندگی گزارنا پسند کررہی ہے؟
6) دینی تعلیم کے حصول کے بعد اللہ کے فرمان کے مطابق انہیں زیادہ تر گھر کے اندر رہنا پسند ہے، بلا ضرورت شرعی بیرونی آمدو رفت کو نظر انداز کرنا پسند ہے یا گھر سے باہر رہنے کے مواقع تلاش کرنا اور باہر جانا زیادہ پسند ہے؟
7) اگر دینی تعلیم یافتہ خاتون شادی شدہ ہے تو کیا وہ گھر کے اندر بالخصوص شوہر کی موجودگی میں بن سنور کر اور اپنے اچھے کپڑے پہن کر رہتی ہے یا وہ ایسا صرف باہر جانے کیلئے کرتی ہے؟۔
8) روزمرہ کے گھریلو بلکہ اپنی ذات سے متعلق معاملات میں بھی وہ شوہر کی خوشنودی کو ترجیح دیتی ہے یا شوہر کی خوشی پر اپنی مرضی اور ذاتی خوشی کو اولیت دیتی ہے؟۔
9) انہیں نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنا پسند ہے یا سیکولر فکر کے مطابق کم سے کم بچے ہی اچھے پر عملی یقین رکھتی ہے؟
10) اپنے شوہر کی پہلی بیوی ہونے کی صورت میں کیا وہ اپنے شوہر کی دوسری، تیسری شادی کرانے کو تیار ہے یا شوہر ایسی خواہش کا اظہار کرے تو اس کی راہ میں روڑے اٹکانا اور اسے دھمکیاں دینا پسند کرتی ہے۔؟
11) کیا انہیں اپنے میکہ یا سسرال کی بوجوہ شادی نہ ہو سکنے والی خواتین، مطلقاؤں اور بیواؤں سے اللہ واسطے کی ہمدردی ہے اور وہ ان کی اپنے شوہر سے شادی کرانا خوشدلی سے پسند ہے یا گوارا ہے یا سختی سے ناپسند ہے؟
12) اگر شادی شدہ خاتون خود مالدار ہے، والدین سے وراثت یا تحائف میں مال ملا ہوا ہے تو اسے اپنی تنہا مرضی سے خرچ کرنا پسند کرتی ہے، شوہر کو صرف بتا کر خرچ کرتی ہے یا شوہر کی مرضی سے اور انہیں دے کر خرچ کرنا پسند کرتی ہے؟۔
13) اپنے بچوں کی بلوغت کے فورا” بعد ان کے لئے رشتہ تلاش کرنا اور ان کے نکاح کر رہی ہے، یا معاشرتی رواج کے مطابق لڑکیوں کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد، بیٹوں کی تعلیم اور ملازمت وغیرہ کے بعد اور پہلے بیٹیوں کی پھر بیٹوں کی شادی کی مروجہ ترتیب ہی کو جاری رکھے ہوئے ہے؟۔
14) کیا عالمہ خواتین خدانخواستہ بیوہ ہونے کے بعد فوری طور پر اپنے شوہر کی وراثت کوتقسیم کرنے کیلئے تیار ہوجاتی ہے؟ یا مرحوم شوہر کی جائیداد پر قبضہ کرکے بیٹھی رہتی ہے؟
15) خدا نخواستہ کسی عالمہ کو کسی بھی وجہ سے طلاق ہوجائے تو کیا وہ سات اور نو سال سے زائد بچوں کی کسٹڈی اپنے پاس رکھنے کیلئے سیکولر عدالتوں کی غیر شرعی سپورٹ حاصل کرتی ہے یا خوشدلی سے بچوں کو باپ کے حوالہ کردیتی ہے۔؟
16) بیوہ یا مطلقہ بننے کے بعد وہ اپنا نکاح کرنے، کنوارا مرد نہ ملنے کی صورت میں کسی شادی شدہ کی دوسری یا تیسری بیوی بننے کے لئے کوشاں رہتی ہے؟
17) اس ضمن میں اپنے احباب سے مدد طلب کرتی ہے یا پھر خلاف شرع تنہا زندگی گزارنے کو ترجیح دیتی ہے؟
18) تربیت اولاد کے حوالے سے اس نے امہات المومنین اور صحابیات کے اسوۃ کو کتنا اختیار کیا ہے؟
میں جانتا ہوں یہ باتیں عمومی طور پر بہت کڑوی ہیں لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ دینی شعور صرف علمی حد تک بیدار ہو رہا ہے عملی تبدیلی کے لیے عملی شعور لازم ہے۔
شاہ فیض الابرار صدیقی