سوال (3405)
شیخ صاحب ایک مسئلہ تو سمجھائیں کہ اگر بندہ ظاہر سے ایمان لاتا ہے، لیکن اندر سے کفر کرتا ہے اور اس کفر کو زبان پر کبھی نہیں لاتا تو کیا اس فعل والا کافر شمار ہو گا یا مومن۔ اگر بندہ ظاہر سے کفر کرتا ہے، لیکن اندر سے ایمان رکھتا ہے، لیکن اس ایمان کو زبان پر نہیں لاتا کیا اس فعل والا کافر شمار ہوگا یا مومن۔ اگر بندہ نہ ایمان ظاہر کرتا ہے نہ کفر لیکن اندر سےایمان رکھتا ہے اور اسے زبان پر نہیں لاتا کیا اس فعل والا کافر شمار ہوگا یا مومن۔ اگر بندہ نہ ایمان ظاہر کرتا ہے نہ کفر لیکن اندر کفر رکھتا ہے اور اسے زبان پر نہیں لاتا، کیا اس فعل والا کافر شمار ہوگا یا مومن۔
جواب
ایک فقہی قاعدہ ہے کہ لنا الحکم علی الظاھر وربنا یتولی السرائر۔ کہ ہمارے لیے صرف ظاہر پہ حکم لگانا ہے اور دلوں کی باتیں اللہ جانتا ہے وہ فیصلہ اسی بنیاد پہ کرے گا، پس ہم جب کسی کے ظاہر پہ حکم لگاتے ہیں تو لازمی نہیں کہ اصل میں بھی وہ وہی ہو، اس پہ مشہور اسامہ والی حدیث بھی سب کے علم ہے، حکم کے بار جاننے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ ظاہر پہ حکم خالی کفر پہ نہیں لگتا بلکہ اسلام کا حکم بھی لگانا ہے تو ظاہر کو دیکھیں گے۔
دوسری یہ بات سمجھ لیں کہ خاموشی سے کسی کا اسلام یا کفر دونوں ثابت نہیں ہوتے البتہ خاموشی کے ساتھ کچھ قرائن ہوں مثلا کوئی نماز ہمارے ساتھ پڑھ رہا ہے تو پھر اچھا گمان کرتے ہوئے اسلام کا ہی حکم لگے گا جب تک مخالف صریح دلیل نہ ہو۔
اب یہ دونوں چیزیں سمجھ لینے کے بعد یاد رکھیں ظاہر میں دو چیزیں آتی ہیں جن کو دیکھ کر ہم نے حکم لگانا ہے۔ایک قول اور دوسرا عمل ہے۔
پس قول سے کوئی اپنے آپ کو مسلمان یا کافر کہتا ہے تو اس کے قول کا اعتبار کیا جائے گا۔
اسی طرح عمل میں صرف چند اعمال ہیں جس سے کوئی کافر ہو سکتا ہے عمومی اعمال سے ایمان کم زیادہ ہوتا ہے، اسلام کفر کی تفریق نہیں کی جاتی۔
اب ان اوپر والی باتوں کے پس منظر میں آپکے سوالوں کے جواب نیچے ہیں۔
1۔ جو ایمان ظاہر کرتا ہے اندر سے بے شک کفر کرے وہ مسلمان ہی سمجھا جائے گا یہاں یاد رکھیں مسلمان سمجھا جائے گا حقیقت میں مسلمان ہو گا یا نہیں یہ فیصلہ ہم کر ہی نہیں سکتے کیونکہ انہ علیم بذات الصدور
2۔ اگر کوئی ظاہر سے کفر کرتا ہے تو اس وقت اسکو کافر ہی شمار کیا جائے گا کیونکہ ہم ظاہر کے ہی مکلف ہیں البتہ آلا من آکرہ وقلبہ ۔۔۔ والی آیت کے تحت اسکے اکراہ کا خیال کر کے فتویٰ لگایا جائے گا۔
3۔ جو بندہ نہ ایمان ظاہر کرتا ہے نہ کفر ظاہر کرتا ہے تو اوپر بتایا ہے کہ ایمان اور کفر دونوں کا حکم تب لگے گا جب کچھ ظاہر ہو گا ورنہ دونوں ظاہر نہ ہونے پہ پھر کفر کا ہی شائید لگ سکتا ہے کیونکہ ایمان کے لیے یہ شرط ہے۔کہ ومن یکفر بالطاغوت ۔۔۔۔ البتہ اگر کوئی قرائن اسلام کے موجود ہیں تو اسلام کا ہی حکم لگے گا۔
واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ