سوال

ایک شخص نے اپنے والد کے ساتھ اس شرط پر کام کیا ،کہ پیسے والد کے ہوں گے ،کام بیٹا کرے گا، اور نفع دونوں کے مابین نصف ہو گا۔ایک عرصہ تک یہ معاملہ یوں چلتا رہا کہ کاروبار کا مکمل نفع بیٹے کے پاس جاتا تھا، وہی اسے اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرتا تھا۔اب دیگر بھائی اس بڑے بھائی سے سابقہ حساب و کتاب کریں گے ،تو ممکن ہے کہ کچھ رقم اس بیٹے کو دینی پڑے گی، جو والد کے نفع کی صورت میں اس کے پاس ثابت ہو جائے گی ۔
سوال یہ ہے کہ یہ رقم جو اس نے واپس کرنی ہے، اس میں اعتبار کس چیز کا ہو گا ؟ مثلا یہ سارا معاملہ 1999 کا ہے ۔اس وقت کرنسی کی ویلیو اور تھی ،اب کرنسی کی ویلیو اور ہے۔اگر وہ 1999 کا اعتبار کر کے ہی واپس کرتا ہے، تو وہ اِس دور میں ایک معمولی رقم بنتی ہے۔لیکن یہی رقم 1999 میں ایک بڑی رقم تھی۔براہ کرم اس متعلق تفصیلی رہنمائی فرما دیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اس سوال میں اس بات کا تذکرہ نہیں ہے کہ اب ان کا والد زندہ ہے یا فوت ہوچکا ہے۔قرائن سے معلوم ہوتا ہے، کہ ان کا والد فوت ہوچکا ہے۔ اوراس کی جائیداد کو تقسیم کرنا ہے۔ چونکہ باپ کے کاروبارکا حساب وکتاب بڑے بیٹے کےپاس تھا۔وہی پرافٹ رکھتا ،اور وہی خرچہ کرتا تھا ،اس لیے 1999 تک یہ کام چلتا رہا ہے۔
اب ہم ایک مثال لیتے ہیں، کہ1999تک ایک لاکھ روپے ، باپ کے پرافٹ سے اس کےپاس تھا ،جس کا اس نے سونا لے کر رکھ لیا۔ اُس وقت سونے کا ریٹ 50 ہزار تولہ تھا ،تو اس نے 2 تولے سونا لے کر رکھ لیا ہے۔
اور اگر اب اِس کا حساب کرتے ہیں، تو اب سونے کی قیمت ایک لاکھ روپے تولہ ہے، تو اس حساب سے دو لاکھ کا دو تولے سونا آتا ہے۔
تویہ قرضہ تو نہیں ہے، کہ گنتی کے اعتبار سے اتنا ہی اس سے لیاجائے۔یہ پرافٹ ہے تو اس وقت بڑے بیٹے نے جو فائدہ کمایاہے وہ 2 تولے سونےکا تھا۔ اور اب دو تولے سونے کو ہی بنیاد بنا کر اس سے وصولی کرنی ہے۔
اس لحاظ سے ہمارے فہم کے مطابق تو یہی ہے کہ اس سے موجودہ ویلیو کے مطابق پیسہ وصول کیا جائےگا۔
قرضہ میں گنتی کا اعتبار کیا جاتا ہےاور پرافٹ میں ویلیو کا اعتبار کیا جاتاہے۔ واللہ اعلم۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف سندھو حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ