سوال (2016)
کیا ضرورت کے وقت واش روم بندہ بات کرسکتا ہے ؟ جیسا کہ پانی ختم ہو جائے تو موٹر چلانے کے لیے، تولیہ یا صابن وغیرہ کے لیے بول سکتا ہے۔ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب
نہاتے وقت خواہ مخواہ تو باتیں نہیں کرنی چاہییں ،البتہ جو صورتیں ذکر کی گئی ہیں ، ان صورتوں میں مختصر بات کی جاسکتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
حسب ضرورت بات ہو سکتی ہے، لیکن اس کو عادت اور معمول نہیں بنانا چاہیے۔
سیدہ ام ہانی بنت ابی فرماتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہ پردہ کئے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ نے پوچھا کہ کون ہے؟ میں نے بتایا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں۔ آپ نے فرمایا: ام ہانی مرحبا…[صحیح بخاری: 357]
فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ
دوران غسل کلام کرنا مناسب عمل نہیں البتہ سوال میں مذکور صورت کی طرح اگر کوئی ضرورت ہو تو بات کرنے کا جواز حدیث میں بالکل موجود ہے۔
“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ ، تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، *فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ ؟فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ”. [صحيح البخاري : 6158]
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر نے، ان سے ام ہانی بنت ابی طالب کے غلام ابو مرہ نے خبر دی کہ انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے موقع پر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ ؓ نے پردہ کردیا ہے۔ میں نے سلام کیا تو نبی کریم ﷺ نے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، ام ہانی! مرحبا ہو۔ جب آپ غسل کرچکے تو کھڑے ہو کر آٹھ رکعات پڑھیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ