سوال
شیخ صاحب اس سوال کا جواب ارجنٹ ضرورت ہے۔ ایک آدمی جہاد کشمیر میں چلا گیا، تنظیم والوں نے کچھ عرصہ بعد بتایا کہ شہید ہوگیا ہے۔ اسکی بیوی کے ساتھ تنظیم نے بیوگی کی مد میں مالی تعاون بھی کیا اور کچھ عرصہ بعد اسکی بیوی نے اس کے ایک قریب عزیز سے شادی کر لی جس سے اس کے آج کوئی چھ سات بچے بچیاں اولاد بھی ہو گئی ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ اس کا سابقہ خاوند تو زندہ ہے اور اس نے کوئی فون پہ بات وغیرہ بھی کی کہ میں جلدی ہی آجاؤں گا۔ اب مسئلہ یہ درپیش آگیا ہے کہ اس عورت کا کیا ہو گا کہ وہ اب کس کو ملے گی پہلے شوہر کو یا دوسرے کو؟ اور ان بچوں کا کیا ہوگا ؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں ۔جزاکم اللہ خیرا احسن الجزاء
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
یہ عورت اب بھی پہلے شخص کی ہی بیوی ہے۔ کیونکہ نہ ہی اس نے اسے طلاق دی ہے اور نہ ہی وہ فوت ہوا ہے، اسی طرح نہ ہی کسی قاضی یا جج نے تنسیخِ نکاح کی کوئی ڈگری جاری کی ہے۔ یہ محض تنظیم والوں کی لاپرواہی، غفلت اور غلطی ہے کہ انہوں نے غلط انفارمیشن دی اور اسکو شہید قرار دے دیا اور اسی غلط فہمی میں عورت نے آگے نکاح کرلیا۔
ایسی صورتِ حال میں درست طریقہ یہ ہے کہ لاپتہ شخص کو شہید قرار دینے کی بجائے اسے مفقود الخبر قرار دیا جائے اور پھر عدالت سے رجوع کرکے تنسیخِ نکاح کے بعد ہی مزید کوئی اقدام کیا جائے۔
بہرصورت چونکہ اس عورت نے دوسرے بندے سے نکاح کیا ہے اس لیے دوسرے شخص سے ہونے والے بچے ثابت النسب ہیں اور وہ اسی شخص کے پاس رہیں گے جس کے صلب سے پیدا ہوئے ہیں۔
لیکن یہ عورت دوسرے شخص سے جدا ہوجائے اور استبرائے رحم کر کے پہلے خاوند کے پاس چلی جائے۔ ہاں اگر پہلا شخص اسے طلاق دیتا ہے تو پھر عورت طلاق کے بعد عدت گزار کر دوسرے شخص سے ہی نکاح کرسکتی ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ