ایمان کی بنیادوں میں سے ایک انتہائی اہم بنیاد الولاء والبراء کا عقیدہ ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان کا مضبوط ترین کڑا قرار دیا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے اس کے رسولوں سے ایمان اور اہل ایمان سے قلبی محبت وفاداری اور دوستی کا تعلق رکھے !! اور کفر اور اہل کفر سے براءت عداوت اور بغض اور لاتعلقی کا تعلق رکھے !! یہ براءت اور عداوت کا تعلق، ان سے عدل وانصاف سے پیش آنے اور نیکی کرنے سے مانع نہیں ہے اور نہ ہی یہ بدسلوکی کرنے کا متقاضی ہے۔
چنانچہ جو کفار مسلمانوں سے جنگ کی حالت میں نہ ہوں ان سے میل جول تجارت لین دین عیادت اور تعزیت وغیرہ جیسے تعلقات قائم کیے جا سکتے ہیں لیکن ان کے ساتھ وہ قلبی محبت اور ولایت کا تعلق قائم نہیں کیا جا سکتا جس کے مستحق اہل ایمان ہیں۔ بلکہ ان کی خیرخواہی ہے ہی یہ کہ ان سے دعوت کا تعلق رکھا جائے تاکہ وہ کفر کی حالت میں مر کر دائمی جہنمی نہ بن جائیں۔
مزید پڑھیں: عملِ اصلاح کی جہت
یہ تعامل میں فرق مختلف کفار کے ساتھ مختلف ہے، حربی، معاھد، مستأمن، ذمی یہ مختلف اقسام ہیں جن کے ساتھ تعامل میں فرق ہے، تاہم اس بات میں کوئی فرق نہیں کہ کفر اور اہل کفر کے متعلق جو اصل اور بنیادی جذبہ ایک مسلمان سے مطلوب ہے وہ براءت کا ہے یہ عقیدے کا وہ بنیادی سبق ہے جو پورے قران مجید میں بیسیوں جگہ موجود ہے تاہم مختلف گمراہ افکار کے انتشار اور لوگوں کے وحی سے تعلق کی کمزوری نے اس سبق کو بھولا بسرا اور اجنبی بنا دیا ہے۔ ایسے میں اس کو بار بار بیان کرنا اور خاص طور پر دسمبر میں اس کو بیان کرنا بہت ضروری ہے کوئی بھی ایسی فکر جس کی رو سے ایک مومن اور کافر میں یا ایمان اور کفر میں کوئی فرق ہی باقی نہ رہتا ہو اور دونوں یکساں ہوں، وہ فکر بذات خود صریح کفر ہے!
سیّد عبدالله طارق