سوال (3255)
ایک شخص کو مکہ مکرمہ حرم سے 600 ریال گرے ہوئے ملیں ہیں اور وہ اس کا حرم میں آخری چکر تھا مزید اس کے پاس وہ وقت نہیں تھا کہ وہ وہاں کسی جگہ وہ ریال جمع کروا دیتا۔ کیوں کے اسے اس بارے میں کوئی انفارمیشن نہیں تھی کے یہاں کوئی جگہ ایسی متعین موجود ہے، جہاں پر گم شدہ چیزیں جو مل جائیں انہیں جمع کروایا جاتا ہے۔۔ تو صاحب وہ 600 ریال اپنے ساتھ پاکستان لے آئے ہیں، اس نیت سے وہاں کسی مسجد پر صرف کر دیں گے۔ تو آیا کے ان پیسوں کا مسجد میں صرف کرنا کیسا ہے؟ اگر درست نہیں تو ان ریال کا کیا کرنا چاہیے؟
جواب
کوشش تو یہ کرنی تھی کہ قرب و جوار میں کسی کی ذمے داری لگا کے آتے، ابھی وہاں جان پہچان والی شخصیت موجود ہے، اس کو بتادیا جائے کہ اس طرح کا معاملہ ہوا ہے، اگر ممکن ہو تو وہاں رقم پہنچا دی جائے، اگر تمام تر کوششوں کے باوجود مالک نہیں مل سکا ہے، پھر یہ خود بھی استعمال کر سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کے راستے میں بھی صرف کر سکتے ہیں، لیکن یہ اولیاء کو بتادے، کیونکہ کل اگر رقم کا مالک مطالبہ کرے تو ان کو واپس کردی جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ