سوال (3485)
مرنے کے بعد کون کون سی چیز کتنے دن دنوں میں ختم ہو جاتی ہے؟
جواب
کتب احادیث میں اس کی تفصیل نہیں ملتی۔
البتہ جدید ذرائع اس پر بات کرتے ہیں جو کہ درج ذیل مضمون میں ملاحظہ کر سکتے ہیں “مرنے کے بعد انسانی جسم میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں”
سیکنڈوں کے بعد مرنے کے فوراً بعد انسانی دماغ کی سرگرمی اچانک بڑھتی ہے اور پھر اتنی ہی تیزی سے بالکل ختم ہوجاتی ہے۔
مرنے کے ساتھ ہی جسمانی درجہ حرارت 1.6 ڈگری فیرن ہائیٹ (0.89 ڈگری سینٹی گریڈ) فی گھنٹہ کی شرح سے کم ہونے لگتا ہے؛ یہاں تک کہ وہ ارد گرد کے درجہ حرارت جتنا ہوجاتا ہے۔
منٹوں کے بعد
آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے جسمانی خلیات مرنے لگتے ہیں اور ان میں ٹوٹنے پھوٹنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ اس طرح ان خلیوں کے اندر بند مواد خارج ہونے لگتا ہے۔
گھنٹوں کے بعد پٹھوں میں کیلشیم جمع ہونے لگتا ہے جس کے باعث لاش اکڑ کر سخت ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ یہ کیفیت مرنے کے تقریباً 36 گھنٹے بعد تک برقرار رہتی ہے۔
اس کے بعد جب پٹھے ایک بار پھر سے نرم پڑتے ہیں تو جسم میں باقی رہ جانے والے فضلہ جات (پیشاب اور پاخانہ) بھی خارج ہوجاتے ہیں۔
رگوں میں خون کا بہاؤ رُک جانے کی وجہ سے کششِ ثقل اس خون کو نیچے کی طرف کھینچ لیتی ہے۔ نتیجتاً سرخ و سفید رنگت والی جلد پیلی پڑجاتی ہے اور اس پر جگہ جگہ سرخ دھبے نمایاں دکھائی دینے لگتے ہیں۔
بتدریج خشک ہونے کی وجہ سے کھال سکڑ جاتی ہے جس کے باعث یوں دکھائی دیتا ہے جیسے مُردے کے ناخن اور بال کچھ لمبے ہوگئے ہوں (حالانکہ اصل میں ایسا کچھ نہیں ہوتا بلکہ صرف کھال کے سکڑ جانے کی وجہ سے ایسا صرف محسوس ہوتا ہے)۔
دنوں کے بعد مرنے کے ایک سے دو دن بعد ہی مُردے کے جسم سے شدید ناگوار بدبو اُٹھنے لگتی ہے کیونکہ اس دوران گلتے سڑتے جسم سے بدبو پیدا کرنے والے مرکبات کی بڑی مقدار خارج ہورہی ہوتی ہے۔
گلنے سڑنے کے اسی عمل میں جسم اعضاء پر بیکٹیریا (جراثیم)، خامروں سے مدد لیتے ہوئے دھاوا بول دیتے ہیں اور انہیں ہڑپ کرکے ختم کرنے لگتے ہیں۔ اس وجہ سے مُردے کے جسم میں (اندر اور باہر کی طرف) سبز رنگت خاصی نمایاں ہوجاتی ہے۔
ہفتوں کے بعد لاش کے کیڑے مُردہ جسم پر بسیرا کرلیتے ہیں اور نرم جسمانی بافتوں کا 60 فیصد حصہ صرف ایک ہفتے کے اندر اندر کھا کر ہضم کر جاتے ہیں۔
مُردے کے بال بھی ایک سے دو ہفتے میں جھڑنے لگتے ہیں۔
لاش کو گلانے سڑانے والے جراثیم اپنا کام جاری رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں مرنے کے لگ بھگ تین ہفتے بعد مُردے کی رنگت جامنی پڑجاتی ہے۔
مہینوں کے بعد اگر مُردہ جسم کے ارد گرد ماحول کا درجہ حرارت تقریباً 50 ڈگری فیرن ہائیٹ (10 ڈگری سینٹی گریڈ) رہے تو جسم کے سارے نرم حصے (سافٹ ٹشوز) صرف چار مہینوں میں گلنے سڑنے کے بعد مکمل طور پر ختم ہوجاتے ہیں؛ اور یوں ہڈیوں پر مشتمل مُردے کا ڈھانچہ ہی باقی رہتا ہے۔
*نوٹ: اس مضمون کی تیاری میں نیچر، جرنل آف کرمنل لا اینڈ کرمنالوجی ، مائیکروبائیالوجی ٹوڈے ، برٹش میڈیکل جرنل اور آسٹریلین میوزیم کی ویب سائٹس پر دستیاب معلومات سے مدد لی گئی ہے۔
پوسٹ مارٹم کرنے والے ماہرین بتاتے ہیں کہ جب انسان مرتا ہے تو اس کے جسم میں جو تبدیلیاں ہوتی ہیں ان میں سب سے پہلے اس کا دل دھڑکنا بند کر دیتا ہے اور خون کا بہاؤ رک جاتا ہے ۔ سارا خون جسم کے نچلے حصے میں جمع ہو جاتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ مرنے والے شخص کا چہرہ اور اوپر کا حصہ زردی مائل ہو جاتا ہے ، کیونکہ جسم کے اوپری حصے میں خون باقی نہیں رہتا ۔ آکسیجن کے باعث جسم کے اندر روپذیر ہونے والے تمام کیمیائی عمل رک جاتے ہیں ۔ آنکھیں دھندلا جاتی ہیں اور پٹھے سخت ہو جاتے ہیں۔
جسم کا درجہ حرارت کم ہو کر ماحول کے درجہ حرارت کی سطح پر آ جاتا ہے ۔ بالآخر مقعد ، ناک ، منہ اور دیگر سوراخوں سے بیکٹیریا خون کی نالیوں میں داخل ہو جاتے ہیں اور جسم کے گلنے سڑنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے
تدفین کے ایک دن بعد یعنی ٹھیک 24 گھنٹے بعد انسان کی آنتوں میں ایسے کیڑوں کا گروہ سرگرم عمل ہو جاتا ہے جو مردے کے پاخانہ کے راستے سے نکلنا شروع ہو جاتا ہے،
ساتھ نا قابل برداشت بدبو پھیلنا شروع کرتا ہے،
جوکہ در اصل اپنے ہم پیشہ کیڑوں کو دعوت دیتے ہیں۔
یہ اعلان ہوتے ہی بچھو اور تمام کیڑے مکوڑے انسان کے جسم کی طرف حرکت کرنا شروع کر دیتے ہیں اور انسان کا گوشت کھانا شرو ع کر دیتے ہیں۔
تدفین کے 3 دن بعد سب سے پہلے ناک کی حالت تبدیل ہونا شرو ع ہو جاتی ہے۔
6 دن بعد ناخن گرنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
9 دن کے بعد بال گرنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
انسان کے جسم پر کوئی بال نہیں رہتا اور پیٹ پھولنا شروع ہو جاتا ہے۔
17 دن بعد پیٹ پھٹ جاتا ہے اور دیگر اجزاء باہر آنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
60 دن بعد مردے کے جسم سے سارا گوشت ختم ہو جاتا ہے۔ انسان کے جسم پر بوٹی کا ایک ٹکڑا باقی نہیں رہتا۔
90 دن بعد تمام ہڈیاں ایک دوسرے سے جدا ہونا شرو ع ہو جاتی ہیں۔
ایک سال بعد ہڈیاں بوسیدہ ہو جاتی ہیں،
اور بالآخر جس انسان کو دفنایا گیا تھا اس کا وجود ختم ہو جاتا ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ