کل بجٹ پیش کیے جانے کے بعد دیندار احباب شکوہ در شکوہ والے انداز میں کچھ اس طرح کی پوسٹیں شئیر کر رہے ہیں کہ بجٹ میں مساجد اور مدارس کے لیے کیا ہے کچھ بھی نہیں وغیرہ۔
اول: جن احباب کو یہ شکوہ ہے پہلے وہ اپنے قائدین کی خدمت میں عرض داشت پیش کریں کہ آئینی طور پر مساجد اور مدارس کے حوالے کوئی جامع و مانع قانون سازی کروائیں تاکہ مساجد او مدارس کے آئینی کردار کا تعین کیا جا سکےاس کے بعد مساجد و مدارس کے لیے بجٹ میں کچھ حصہ ہونے کے حوالے سے مطالبہ کرنا کچھ مناسب ہو گا۔
دوم: کیا اس سے پہلے کسی بھی سابقہ بجٹ میں مساجد و مدارس کے حوالے سے کچھ رقم مختص کی جاتی تھی جو اب شکوہ در شکوہ کیا جا رہا ہے؟۔
سوم: ابھی تک مدارس کی ڈگریاں دوسرے درجے کی سمجھی جاتیں ہیں آخر کیوں ؟
کسی بھی وفاق سے کوئی بھی ڈگری لے لیں جب تک ایچ ای سی یا کوئی حکومتی جامعہ اس کی تصدیق نہیں کرتی اس وقت تک اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے سوائے کاغذ کے ایک ٹکڑے کے ، نوکری تو بہت دور کی بات ہے بی ایس ، ایم اے ، ایم فل میں داخلہ تک کے لیے اہل نہیں سمجھا جاتا ۔ حالانکہ ہر وفاق میٹرک سے ایم اے تک کی سطح کے لازمی مضامین کے امتحان لیتا ہے لیکن اس کے باوجود جب طالب علم ایکولینسی لینے جاتا ہے تو انہی لازمی مضامین کے امتحان اسے ایک مرتبہ پھر حکومتی سطح پر دینا پڑتے ہیں ؟
چہارم: جتنی دینی جماعتیں اس وقت پارلیمنٹ کی کسی بھی سطح پر ہیں کیا ان کے نمائندوں نے آج تک اس حوالےسےقانون سازی کی کوئی سنجیدہ کوشش کی ، کتنے علماء اس وقت مختلف پارلیمانی اداروں میں موجود ہیں سوائے تقاریر کے ان کے نامہ اعمال پر اگر کچھ موجود ہے تو ضرور بتائیں بلکہ بعض تو تقاریر کی زحمت بھی نہیں کرتے نام کے ساتھ رکن قومی اسمبلی یا سینیٹر یا رکن صوبائی اسمبلی لکھا ہوا ہے یہی کافی ہے ۔بصد افسوس کسی دینی سیاسی جماعت کے اھداف میں ایسا کچھ ہے ہی نہیں کیونکہ تمام دینی سیاسی جماعتوں کو سیکولر سیاسی جماعتوں کی کاسہ لیسی اور طفیلی سیاست کے علاوہ کچھ آتا ہی نہیں ہے۔کیا اھل حدیث ، کیا دیوبند اور کیا بریلوی سب کا ایک ہی حال ہے البتہ اہل تشیع اور بوہری حضرات اس حوالے سے کچھ کامیاب نظر آتے ہیں۔
تو عرض ہے کہ محض جذبات سے اور سوشل میڈیائی پوسٹوں سے کچھ نہ ہوگا کچھ کرنا ہے تو اپنے اپنے نمائندوں سے عرض کیجیے حضور سیکولر سیایس جماعتوں کو اپنی حمایت مشروط کر دیں ورنہ خود ایک ہو کر سیاست کریں تاکہ اپنا وجود منوایا جا سکے۔

 شاہ فیض الابرار صدیقی