مشاجرات میں پڑنے کا فائدہ بہت کم نقصان بہت زیادہ ہے اگرچہ جتنا بھی اس میں احتیاط برتا جائے کیونکہ مشاجرات میں پڑتے وقت اصول دین اور مجادلہ کے ضوابط بھولنا تو ایک طرف ہے سب سے پہلے انسان کو اپنی عقل پر تالا لگانا پڑتا ہے…!
پھر جا کر اپنے جذبات اور احساسات کو ٹھنڈ پڑتی ہے جسکی بناء پر امت کے مباحثوں کا تقریباً زیادہ تر دارومدار انہی فرق اور باھمی تنازعات پر آج تک بڑھتا ہی چلا آرہا ہے..!
پھر اسکے پس پردہ شخصیات کے دفاع میں غلو اور وہیں کچھ ہستیوں کے ناموس پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے..!
اور یہ وہ بات ہے جسکو ہر ذی شعور بخوبی سمجھ سکتا ہے لیکن پھر بھی باھمی ٹسل ابھی تک اپنے عروج پر جاری ہے جسکی وجہ سے آج ملت کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے اور بکھرنے والا ہر حصہ ہی اپنی روداد اور بلوی لئیے ہوئے ہے جس میں وہ کسی دوسرے کو شریک کرنے اور گنجائش دینے کو تیار نہیں..!
اللّٰہ تعالیٰ سے ہر معاملہ میں عافیت مانگتے ہیں یہی سب سے بہترین دعا اور مطلوب چیز ہے..!
خاموشی اختیار کریں، اپنے ایمان اور بنیادی اعمال کی فکر کریں اسی کے آپ شریعت کی طرف سے مکلف ہیں اور اسی کے متعلق آپ سے سوال ہوگا،جب آپ کسی مسئلہ میں کلام ہی نہیں کرینگے تو کیونکر آپ مسؤول ٹھہریں؟ لیکن جب آپ مشاجرات میں اپنی رائے دہی کرینگے تو پھر افراط و تفریط کی بناء پر آپ سے سوال ہوگا جو کہ بلا وجہ اپنے آپ کو خطر میں ڈالنا ہے..!
یہی منھج ہر دور کے خیار المسلمین نے اختیار کیا اسی کیساتھ حُبِ صحابہ اور اس سے ملنے والی ایمانی چاشنی نصیب ہوگی جو شخص اس طرح کے موضوعات میں دلچسپی لیتا ہے اور تکلفاً ایسی حساس بحوث چھیڑتا ہے سمجھ جاؤ اسکی فکر میں کج روی اور عمل میں شرارت ہے..!

عمیر رمضان