سوال (3301)

مسجد کی چھت پر رہائش بنانا کیسا ہے، میاں بیوی دونوں رہ سکتے ہیں اور تعلقات وغیرہ قائم کرنا کیسا ہے؟ اسی طرح مسجد کی چھت پر واش روم بنانا ان کا استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

اگر مسجد کی چھت پر نماز نہیں ہوتی، وہ جگہ خالی رکھی گئی ہے، پھر اس جگہ کچھ بھی بنایا جا سکتا ہے، بہتر یہ ہے کہ اطراف کا حصہ واش روم کا حصہ ہو، اس کا اوپر استعمال کریں، لیکن اگر وہ چھت نماز کے لیے نہیں رکھی گئی ہے تو پھر چھت استعمال ہو سکتی ہے، خاص طور پہ جب کوئی ذاتی پراپرٹی ہے تو پھر کوئی اشکال ہی نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

میں شیخ کی بات پر اضافہ کرتا ہوں، اس میں ایک معاشرتی پہلو ہوتا ہے، بہت ساری چیزیں ایسی ہیں، جو شرعاً جائز ہوتی ہے، لیکن معاشرے میں ان کو اچھا نہیں سمجھا جاتا ہے، اس لیے مسجد میں رہائش اختیار کرتے ہوئے یہ پہلو مد نظر رکھنا چاہیے، کیونکہ ہمارے ہاں اس چیز کو عیب و جرم سمجھا جاتا ہے، اس لیے معاشرتی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر مسجد کی چھت پر رہائش بنائی جائے تو بہتر ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

سوال: کیا مسجد کی چھت پر رہائش رکھی جا سکتی ہے، وضاحت/ مسجد چھوٹی سی ہے اور تین منزل ہے اور تیسری منزل پہ ایک کمرہ ہے اس میں قاری صاحب کی رہائش ہے اور فیملی بھی ہیں۔ تو کیا یہ شرعاً جائز ہے مسجد کی چھت پہ رہنا اور ازدواجی تعلقات قائم کرنا ہے۔

جواب: اس حوالے سے اہل علم کے مختلف اقوال ہیں۔

(1) ایک قول یہ ہے کہ مسجد کی چار دیواری بن گئی ہے تو نیچے تحت الثری تک مسجد کہلائے گی، اوپر آسمان تک چلے جائیں، مسجد مسجد ہی کہلائے گی۔ وہ ایسی رہائش کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔

(2) دوسرا قول یہ ہے کہ مسجد کے جس حصے کی تعین نماز کے لیے نہیں ہے، وہاں نماز نہیں پڑھی جاتی ہے، وہاں رہائش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ پوری چھت پر رہائش ہے، اس کو دیکھ لیا جائے کہ پوری چھت میں نماز ہوتی ہے یا نہیں ہوتی ہے، اگر نماز وہاں ہوتی ہے تو وہاں فیملی کے ساتھ نہیں رہنا ہے، پھر سنگل رہے، اگر وہ چھت فلحال خالی ہے تو فیملی کے ساتھ بندہ انتظامیہ کی اجازت سے رہ سکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ