مولانا ابو اسعد محمد صدیق رحمۃ اللہ علیہ کی قابل رشک وفات
آج جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے استاذ الحدیث،استاذ الاساتذہ مولانا ابو اسعد محمد صدیق رحمۃ اللہ علیہ کی قابل رشک وفات پر عقیدت مندوں نے خوب خراج عقیدت پیش کیا۔ ان سے محبت کرنے والوں کا یہ جذبہ لائق تحسین ہے۔
مگر یاد رکھیں قابل رشک موت کے لیے قابل رشک زندگی گزارنا پڑتی ہے۔ اگر شیخ محترم کی وفات مسند حدیث پر باوضو بیٹھ کر طلبائے حدیث کو سبق پڑھاتے ہوئے اللہ کا ذکر کرتے ہوئے آئی تو یقینا ان کی زندگی بھی اسی طرح قابل رشک ہوگی۔ مگر ہم کبھی ہم نے کسی پروگرام میں تقریر کے لیے، دعا لینے کے لیے یا محض برکت کے لیے ہی سہی۔۔۔۔ دعوت دی؟.
اللہ کے بہت سے محبوب بندے دنیا والوں کی نظروں میں گمنام ہوتے ہیں مگر اللہ کے ہاں ان کی نیک نامی کے چرچے خوب ہو رہے ہوتے ہیں۔
حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللّٰہ علیہ کا فرمان ہے
عالمٗ عاملٗ معلمٗ یدعٰی کبیراً فی ملکوت السمٰوات
ایسا عالم جو اپنے علم پر عمل کرنے والا ہو اور لوگوں کو دین سکھانے والا ہوں اس کے چرچے تو آسمان کے فرشتوں میں کئے جاتے ہیں.
اور ایسی شخصیات کیلئے “يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الأرضِ”. (زمین والے بھی اس کو مقبول سمجھتے ہیں) کا انعام دیا جاتا ہے۔
اور شاید ایسی ہی شخصیات کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
“ان الذین آمنوا و عملوا الصلحٰت سیجعل لھم الرحمٰن ودٌا”۔
“بے شک وہ لوگ بے شک جو لوگ لوگ اللہ پر ایمان لائے لائے اور نیک عمل کیے ان کے لیے رحمان محبت پیدا کرے گا”
ہم زندہ علماء کی خدمت اور اکرام میں بہت کنجوس واقع ہوئے ہیں۔ ان کی وفات کے بعد خدمات کا تذکرہ اور خراج تحسین پیش کرنا بہت اچھی بات ہے مگر مسلک و منہج کی خدمت میں زندگی گزارنے والے علمائے کرام کو بڑھاپے کی حالت میں یاد رکھنا، ان کی خدمات کا تذکرہ کرنا، ملاقات اور ان کی خدمت کرنا بھی زندہ قوموں کا شعار ہے۔اس طرف بھی توجہ بہت ضروری ہے۔
اللھم اغفرله وارحمه وعافه واعف عنه واکرم نزله ووسع مدخله وارفع درجته فی المھدیین وادخله الجنۃ الفردوس۔
اللہ تعالٰی حضرت شیخ کی کامل مغفرت فرما کر انبیاء، صدیقین،شھداء اور صالحین کا ساتھ نصیب فرمائے۔آمین
🖋️ عبدالرحمٰن سعیدی