سوال (4087)

میری نانی فوت ہوگئی ہے، اس کے پاس کچھ زیورات تھے، نانی کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، ان دو بیٹوں میں سے چھوٹا فوت ہوگیا ہے، بڑے کا پتا نہیں چلتا ہے، لیکن اس کی بیٹی نے رابطہ کیا ہے کہ ہمارا حق بنتا ہے تو یہ تقسیم کیسے ہوگی۔

جواب

مرحومہ کی کل ملکیت زیورات وغیرہ وراثت میں تقسیم ہونگے۔
میت کے دو بیٹے، اور دو بیٹیاں ہیں۔
ان میں سے سوال کے مطابق ایک بیٹے کا انتقال مرحومہ کی زندگی میں ہی ہو گیا تھا تو اس چھوٹے بیٹے کا وراثت میں کوئی حصہ نہیں۔
البتہ بڑے بیٹے کے حوالے سے سوال میں ابہام ہے بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ وہ یقینی طور پر بقید حیات ہیں لہذا وراثت کے اندر ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔
تو میت کی وراثت یعنی کل مالیت کو چار حصوں میں تقسیم کر کے ایک ایک حصہ دونوں بیٹیاں کو دیا جائے گا اور دو حصے سنبھال کر رکھ لیے جائیں اس بیٹے کے لیے کہ جس سے رابطہ نہیں ہو پا رہا اور اس سے رابطے کی کوشش کی جائے جب رابطہ ہو جائے تو اس کا حق اسے دے دیا جائے۔
سوال کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے بظاہر بڑے بیٹے کا معاملہ مفقود والا نہیں ہے۔
کیونکہ مفقود وہ ہوتا ہے کہ جس کے بارے میں پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ زندہ ہے یا فوت ہو گیا۔
لیکن یہاں بڑا بیٹا زندہ تو یقینا ہے لیکن اس سے رابطہ نہیں ہو پا رہا لہذا رابطے کی کوشش کی جائے۔
اس بیٹے کی موجودگی کی وجہ سے میت کی دونوں بہنیں وراثت سے محروم رہیں گی۔
نیز فقط کفالت کرنے کی وجہ سے کوئی کسی کا وارث نہیں بنتا۔
واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ