● مرزا جہلمی جیسے افراد کی بنیادی غلطی کسی استاد کے بجائے محض کتاب سے علم لینا اور اسے آگے عوام میں نشر کرنا ہے۔
حالانکہ اللہ تعالی نے بھی کبھی لوگوں کی ہدایت کے لیے آسمان سے تنہا کتاب نہیں اتاری بلکہ اس کے ساتھ اسے پڑھانے اور سکھانے والا ایک استاد اور معلم نبی بھی بھیجا جو اپنے صحابہ اور امت کو آسمانی کتاب کی تعلیم دیتا اور اس کی وضاحت کرتا ہے۔
● اگر کتاب ہی پڑھنا کافی ہوتا تو اللہ آسمان سے فقط کتاب نازل فرما کر لوگوں کو دے دیتا مگر ایسا کبھی نہیں ہوا، ہمیشہ ایک نبی کو کتاب دے کر سکھانے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
● اسی لیے ائمہ سلف علم سیکھنے کے لیے کتاب کو استاد سے پڑھنے کی تاکید کرتے تھے، بلکہ ائمہ حدیث تو ایسے شخص سے روایت لینا بھی گوارا نہیں کرتے تھے جو استاد سے پڑھنے کے بجائے بازار سے کتاب خرید کر آگے عوام میں درس دینا شروع کر دیتا تھا۔
● اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ایک استاد سے کتاب پڑھی جائے تو وہ کتاب کے مشکل مقامات کی وضاحت کرتا اور اختلافی چیزوں میں توضیح وتطبیق دیتا ہے، جبکہ اکیلا کتاب ہی پر اکتفا کرنے والا ایسے مقام پر الجھن کا شکار ہو جاتا ہے۔
● اور ہمارا تجربہ ہے کہ جس نے بھی محض کتاب پر اعتماد کرتے ہوئے خود سری کا مظاہرہ کیا ہے، اس نے کبھی راہ حق کو نہیں پایا، اور ایسا شخص امت کے لیے بھلائی کے بجائے گمراہی ہی کا سبب بنا ہے، جس کی کئی مثالیں موجودہ زمانے اور ماضی قریب وبعید میں ملتی ہیں۔
اسی کا مصداق مرزا محمد علی جہلمی ہے۔ کیونکہ اس نے بھی باقاعدہ کسی استاد سے علم حاصل نہیں کیا۔
● دوسری بات یہ ہے کہ اس وقت تمام مسالک کے اہل علم مرزا جہلمی کے افکار وآرا کی تردید کر رہے ہیں، نیز اس شخص کے افکار کو گمراہی سمجھتے ہیں اور صحابہ کرام کے متعلق اس کے نظریات کو ر۔افضی افکار کا چربہ قرار دیتے ہیں۔
اس امر پر غور کرنا چاہیے کہ آخر یہ سبھی علماء باہم اختلاف کرنے کے باوجود اس شخص کی گمراہی پر متفق کیوں ہیں؟
آخر اس کی وجہ کیا ہے؟!
صرف اس لیے کہ صحابہ کرام کے متعلق اس کی ساری فکر ہی روافض سے مستعار ہے اور یہ شخص انہی کی گمراہ فکر کو عام کر رہا ہے۔
● اس لیے عوام الناس کو ایسے شخص کی تقاریر نہیں سننا چاہیے اور صحابہ کرام کے متعلق ایسی گفتگو سننے سے دور رہنا چاہیے، کیونکہ ایک مسلمان کو نبی علیہ السلام نے صحابہ کرام کے متعلق یہی حکم دیا ہے کہ ان کے نام زیبا ذکر سے سخت پرہیز اور اجتناب کریں۔
● بلا شبہ دیگر علماء نے بھی مرزا جہلمی کی تردید میں بیان دیے ہیں، تاہم اس وقت ہمارے علامہ شہید رحمہ اللہ کے فرزندان ارجمند حافظ ابتسام الہی ظہیر صاحب اور حافظ ہشام الہی ظہیر صاحب اس میدان میں سر فہرست ہیں اور ہر لحاظ سے اس کی تردید کا کام کر رہے ہیں۔
● اسی طرح ہمارے وقت کے عظیم محدث اور عظیم مفکر علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی متعنا اللہ بطول حیاتہ نے بھی اپنے تاثرات میں مرزا جہلمی کے افکار کو ر۔فض وتش۔یع کا آئینہ دار قرار دیا ہے، اس لیے ایسے شخص کے بیانات کو سننے میں مسلمانوں کو اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
اللہ تعالی ہمیں ایسی گمراہیوں اور ضلالتوں سے محفوظ فرمائے۔
محدث العصر شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ