مولانا ابوبکر معاویہ حفظہ اللہ کی گرفتاری
ملک کے ایک نامور عالم دین مولانا ابوبکر معاویہ حفظہ اللہ گرفتار ہوئے، تھانے لائے گئے اور پھر ایک مقامی تھانے پولیس انچارج انہیں ہتھکڑیوں میں جکڑ کر پولیس کے پہرے میں بلا دلیل ذلیل کر رہا ہے اور انہین ڈرا دھمکا کر خوفزدہ کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ سوال یہ ہے کہ ان پر جو الزام اس نے لگایا، اس پر کہاں تفتیش ہوئی؟ اور اسے کس نے عدالت لگا کر فیصلہ سنانے اور پھر ویڈیو بنا کر اسے پھیلانے کی اجازت دی ؟ یہ کون سا قانون ہے ؟کون سی دفعہ کے تحت یہ سب درست ہے کہ ایک عام شہری تو کجا اتنے بڑے عالم دین کی ایک عام سا سپاہی یوں بے عزتی کرتا پھر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔
یہ واقعہ کیا ہے؟ ، سن لیں
ہگرفتاری اور تھانے میں لائے جانے سے پہلے مولانا ابوبکر معاویہ حفظہ اللہ نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تھی جس میں وہ بتا رہے تھے کہم یہاں اس علاقے میں ڈاکوؤں کے نرغے میں ہیں اور پولیس ہماری مدد کے لیے نہیں آ رہی۔
جس جگہ سے ابوبکر معاویہ صاحب نے ویڈیو بنائی اس جگہ کا نام بھی وہ بتا رہے تھے ،( ویڈیو کامنٹ سیکشن میں موجود ہے)
حضرت مولانا ابوبکر معاویہ صاحب پولیس کو کال کرتے ہیں تو پولیس والے حسب عادت و روایت وہی پہلا جواب دیتے اور کہتے ہیں کہ یہ ہمارا علاقہ نہیں ہے ،دوسروں کو کال کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ابھی ہم آ رہے ہیں اور وہ نہین آتے، اسی دوران میں مولانا ابوبکر معاویہ صاحب ایک ویڈیو ریکارڈ کرکے اپلوڈ کرتے ہیں کہ ہم پولیس کو کہہ رہے ہیں اور یہ پہنچ نہیں رہے اور یہاں پر ڈاکوؤں نے سڑکوں پر قبضہ جما رکھا ہے ۔ ایک گاڑی میں بچے بھی ہیں۔ تھوڑی دیر میں مولانا ابوبکر معاویہ اپنی لائسنس یافتہ کارتوسی گن سے دو فائر کرتے ہیں جس سے ڈاکو راستہ چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔ ٹریفک کھل جاتی ہے اور وہ بھی گھر پہنچ جاتے ہیں۔ صبح ہوتے ہی اس جرم میں ان کو اسی لباس میں گرفتار کر لیا جاتا ہے اور پھر ان کی تھانے کے اندر ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جاتی ہے کہ انہوں نے بچے کے ساتھ بدفعلی کرنے کی کوشش کی ہے یا اس سے دبوا رہے تھے اور پھر پولیس والا ان سے انتہائی بدتمیزی کر رہا اور بدترین الزامات لگا رہا ہے ۔ اس عرصے میں نہ تو کسی بچے کو سامنے لایا گیا اور نہ جنہوں نے ایف ائی ار کروائی ہے وہ سامنے آئے، نہ ہی بچے کے ورثاء تک سامنے آئے ہیں ۔صاف سیدھا نظر آ رہا کہ یہ سب صرف اور صرف پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ اور ذمہ داری کی ناکامی چھپانے اور اس کے جواب میں علما کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش ہے اور پولیس والا پہلی ویڈیو کی وجہ سے انتقام لے رہا ہے ۔ہماری سب اہل ایمان سے یہ گزارش ہے کہ وہ ایک جید و متحرک عالم دین کے لیے آواز اٹھائیں۔مولانا ابوبکر معاویہ کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے پولیس کے نہ آنے پر راستہ واگزار کیا اور ویڈیو اپلوڈ کی جسےعلاقے کی پولیس نے اپنی بدنامی تصور کرکے ان کے خلاف مذموم کارروائی کی اور پھر ان پر انتہائی گھٹیا اور قبیح ترین الزام عائد کر کے تھانے میں خود ہی عدالت لگا کر انہیں نشانہ بنا دیا۔
سوال یہ ہے کہ اگر کسی کالج یونیورسٹی کا معاملہ ہو تو سارے لبرل سیکولر فوری اس کے دفاع میں آجاتے اور معاملہ دبا دیتے ہیں ، بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کا واقعہ ایک مثال ہے تو پھر دینی طبقات جماعتیں علماء اور شخصیات کہاں ہیں؟ وہ اس پر مکمل چپ سادھے بیٹھے ہیں ، آخر کیوں ؟
#حق #سچ ( علی عمران شاہین)