سوال

مشائخ کرام! محرم الحرام میں پانی اور شربت کی سبیل لگانا اور اس سے پانی وغیرہ پینے کا کیا حکم ہے؟

اگر یہ کام ناجائز ہے تو تفصیل سے رہنمائی فرمادیں کہ اسکے ناجائز ہونے کی کیا وجوہات ہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اس سلسلہ میں عرض یہ ہے کہ پانی اور شربت کی سبیل لگانا اسی طرح دودھ کی سبیل لگانا اور بریانی وغیرہ تقسیم کرنا یہ سارے ہی بڑے اچھے اور نیک کام ہیں، خاص طور پر پانی پلانا تو بہت بڑا صدقہ ہے جیسا کہ احادیث میں اسکی فضیلت بھی موجود ہے۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ کام باقی مہینوں میں نہیں کرنے چاہیے؟ اس طرح کے جتنے کام ہیں بہت اچھے ہیں لیکن اگر باقی مہینوں میں نہ کیے جائیں اور ان کو محرم کے ساتھ خاص کر دیا جائے گا تو یہ وہی بات ہو جائے گی کہ عام صدقہ جائز ہے لیکن جسے کسی خاص موقع یا وقت کے ساتھ خاص کردیا جائے گاتو  یہ کام ناجائز ہوجائے گا اور شرعا درست قرار نہیں پائے گا۔

جیسے صدقہ و خیرات کوگیارہ تاریخ کے ساتھ خاص کرکے گیارویں شریف بنا دیا جاتا ہے تو یہ صدقہ اور کام ناجائز ہوجاتا ہے۔ اسی طرح درود شریف پڑھنا بہت اجر و ثواب والا کام ہے لیکن جب اسے اذان سے پہلے کے ساتھ خاص کردیا جائے گا تو اس کی حالت بدل جائے گی۔کیونکہ جو مطلق چیزیں ہیں ان کو مطلق  ہی رکھنا چاہیے انہیں کسی خاص موقع یا وقت کے ساتھ مقید کرنا یہ شارع کا کام ہے، یہ کسی انسان کا اختیار نہیں اور نہ ہی کسی مسلمان کے لیے جائز ہے۔ ( مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: معرفۃ قواعد البدع، القاعدۃ التاسعۃ، ص 113)

اب رہا مسئلہ کہ کیا یہ پانی اور شربت پینا جائز ہے یا نہیں ہے ؟تو اس حوالے سے گزارش ہے کہ اگر آپ کہیں سے گزر رہے ہیں اور آپ کو پیاس لگی تھی اور آپ  نے کہیں پانی یا شربت وغیرہ دیکھا اور پی لیا اور آپ کے ذہن میں ایسا کوئی تصور اور علم نہیں تھا کہ یہ حسینی نذر و نیاز کی سبیل ہے تو پھر کوئی بات نہیں کیونکہ پانی اور شربت اصلا حلال ہے، لیکن اگر آپ کو ان ساری چیزوں کا علم ہو تو پھر وہاں سے پانی پینا جائز نہیں ہوگا۔

کیونکہ یہ لوگ پانی، دودھ اور شربت کی سبیلیں نیاز حسین کےنام سے لگاتے ہیں جس کا پینا پلانا، اللہ تعالی کے فرمان کے  مطابق  ناجائز اور حرام ہے۔ اللہ تعالی نے حرام اشیاء کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:

“وَمَاۤ اُهِلَّ لِغَيۡرِ اللّٰهِ بِه”. [ المائدة: 03]

’’اور (تم پر حرام قرار دیا  گیا ہے) ہراس چیز کو جس پر غیراللہ کا نام پکارا جائے ‘‘۔

لہذا  معلوم ہوا کہ یہ سب شرک یا کم از کم بدعت ہے ،اور یہ دونوں حیثیتوں سے ہی حرام ہے۔  لہذا ان ناپاک منصوبوں سے خود بھی بچیں اور اپنے دوست احباب ،  رشتے داروں اور گھر والوں کو بھی بچانے کی کوشش کریں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ