سوال
ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا کہ ایک میرا دوست ہے وہ پہلے بینک میں کام کرتا رہا ہے، ابھی تو نہیں کر رہا لیکن آج کل اس نے بینک میں اپنا سیونگ اکاؤنٹ کھلوا رکھا ہے، کیونکہ وہ کوئی جاب وغیرہ نہیں کرتا ، اس کا یہی ایک سورس آف انکم ہے، جو بینک کے سیونگ اکاؤنٹ سے سود کے پیسے آتے ہیں۔ اس سے پہلے یہ ہوتا تھا کہ وہ گفٹ لے کر آتا تھا، میں اس سے گفٹ لے لیتا تھا، لیکن اس کی مالیت کا حساب لگاکر اس کے برابر رقم صدقہ کر دیتا تھا۔ اب وہ پھر میرے لیے گفٹ لے کر آرہا ہے، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایسے گفٹ کا کیا کرنا چاہیے جو ایسے دوست کی طرف سے آئے جو بینک میں پیسے رکھ کر سود لیتا ہے، کیا انکار کر دینا چاہیے یا لے لینا چاہیے یا لے کر کیا کرنا چاہیے، اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ”. [صحیح البخاری: 52]
’’حلال کھلا ہوا ہے اور حرام بھی کھلا ہوا ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض چیزیں شبہ کی ہیں جن کو بہت لوگ نہیں جانتے ( کہ حلال ہیں یا حرام )‘‘۔
اور پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“فَمَنِ اتَّقَى الْمُشَبَّهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ”. [صحیح البخاری: 52]
’’پھر جو کوئی شبہ کی چیزوں سے بھی بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا‘‘۔
بینک میں کام کرنے یا بینک کی کسی بھی سرگرمی میں شامل ہونے سے بچنا چاہیے۔ البتہ دوسری طرف ہماری مجبوری ہے کہ ہم پیسے وغیرہ گھر میں نہیں رکھ سکتے ہیں، کیونکہ گھر پیسے رکھنے سے ہماری جان و مال کو خطرہ ہوتا ہے، اس لیے ہمیں مجبوراً بینک میں پیسے رکھوانے پڑتے ہیں۔
بینک میں پیسے رکھنے کے حوالے سے دو قسم کے اکاؤنٹ ہوتے ہیں۔
1: ایک کرنٹ اکاؤنٹ
2: دوسرا سیونگ اکاؤنٹ
کرنٹ اکاؤنٹ میں بطور امانت پیسے رکھے جاتے ہیں، اگرچہ بینک ان کو استعمال تو کرتا ہے لیکن آپ کے کھاتے میں کوئی چیز جمع نہیں ہوتی ہے۔
لیکن بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں پیسے رکھیں گے تو وہاں کچھ سود شامل کر کے آپ کو دیا جائے گا۔
اس لیے اگر بینک میں پیسے رکھنے کی ضرورت پیش آئے تو کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھیں۔ کیونکہ مجبوری کی صورت میں اس میں پیسے رکھنے کا جواز ہے۔
اور سیونگ اکاؤنٹ میں اپنی رقم نہ رکھیں، تاکہ سود جیسی لعنت سے بچ جائیں۔
ایسا شخص جس کا بینک میں سیونگ اکاؤنٹ ہے، اور اس سے آنے والا سود ہی اسکی آمدنی کا ذریعہ ہے تو اس سے گفٹ لینے سے گریزکرنا چاہیے۔
ایک صورت یہ بھی ہے کہ اس سے پوچھ لیا جائے کہ یہ بینک کے سیونگ اکاؤنٹ سے جو اضافی/ سود کے پیسے ملتے ہیں، اس سے آپ نے گفٹ دیا ہے یا کسی اور ذریعہ آمدن سے گفٹ کر دیا ہے، اگر تو سیونگ اکاؤنٹ سے جو پیسے ملتے ہیں، اسی سے گفٹ دیا ہے تو اس سے معذرت کر لی جائے اور اگر اس کے علاوہ کسی اور ذریعے سے اس نے گفٹ دیا ہے تو اس گفٹ کو قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ