ایک مسلمان خاتون کے لیۓ بہت ضروری ہے کہ وہ غیرمحرم مرد کے ساتھ اگر ضرورتاً تعامل کرے بھی تو اس میں اپنی شرعی حدود کا خیال رکھے۔ ایک مسلمان خاتون کا سا وقار سنجیدگی اور متانت کو قائم رکھے۔ بے تکلف ہونا جذبات کا اظہار کرنا وغیرہ جیسی چیزوں سے اپنے آپ کو روک کے رکھے۔ چاہے وہ غیرمحرم آپکا استاد، کوئی شیخ، داعی، سپیکر، مبلغ، مجاھد یا عالم دین ہی کیوں نہ ہو!
یہ تذکیر اور نصیحت خاص طور پر متدین “Practicing” خواتین کے لیے بہت ضروری ہو جاتی ہے, کہ وہ تدین کو فقط گاؤن اور حجاب تک محدود مت سمجھیں بلکہ یہ اوصاف جو ایک مسلمان لڑکی میں ہونے چاہئیں ان کو بھی ضرور اپنائیں۔
اس قسم کے مظاہر دیکھ کر حیرت بھی ہوتی ہے اور تکلیف بھی کہ کبھی غزہ میں انٹرنیٹ منقطع ہونے پر بہت سی خواتین کی ایک مخصوص فلسطینی خوبرو صحافی کے لیے غم میں نڈھال پوسٹس نظر آتی ہیں، بعض خواتین کو ابوعبیدہ کے متعلق ایسے تغزل کرتے دیکھتا ہوں کہ جیسے یہ ان کی شرعی منکوحہ ہیں، ایک مغربی معروف داعی ایک جگہ داخل ہوتا ہے تو درجنوں حجاب میں ملبوس نوجوان خواتین کو ھسٹیریائی انداز میں اس کا نام پکارتے دیکھتا ہوں، جیسے کوئی گلوکار کسی کنسرٹ میں داخل ہو رہا ہو، کسی جگہ کسی معروف داعی کے ساتھ سیلفی لینے کی جدوجہد کرتے، آٹوگراف کے لیے لجاجت بھرے انداز میں استدعا کرتی حجاب میں ملبوس خواتین نظر آتی ہیں، کبھی کوئی خاتون اپنی پروفائل پر اپنے پسندیدہ داعی یا مبلغ کا فوٹو دل والے ایموجیز کے ساتھ لگائے دکھتی ہے، کبھی انسٹا گرام پر ایسے کامنٹس نظر آتے ہیں ۔۔۔۔۔!
اللہ سے ڈر جائیں، دین کے ساتھ اپنی وابستگی کو صرف حجاب اور نقاب جیسے مظاہر تک محدود مت کریں! سیلیبرٹی کلچر کو فساق وفجار کے لیے چھوڑ دیں کہ جو گلوکاروں اداکاروں پر بغیر کسی شرم اور حیا کے ڈُل رہی ہوتی ہیں! اور ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کا اس طرح کا غیرمحتاط، حدود شریعت سے ٹکراتا ہوا رویہ دیگر متدین خواتین کے لیۓ بھی حیا متانت اور وقار والے طرز عمل کو چھڑوانے کا باعث بن جائے۔

سید عبداللہ طارق