سوال (1309)

سیدنا انس‌ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے نماز میں اقعاء اور تورکاً بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔
[السلسلۃ الصحیحہ : 758]
اس حدیث کا مفہوم سمجھا دیں!

جواب

نماز میں بین السجدتین اقعاء ممنوع ہے ، اس سے مراد ہے اس طرح بیٹھنا کہ سرین اور ایڑیاں زمین پر ہوں اور دونوں پنڈلیاں کھڑی ہوں۔ [سنن ابن ماجہ۔ مترجم۔ دارالسلام۔ ح894.]

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

اقعاء کی جائز اور ممنوع دونوں صورتیں ہیں۔
جناب طاؤس فرماتے تھے کہ ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دو سجدوں کے درمیان ایڑیوں پر بیٹھنے کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے۔ ہم نے کہا: ہم تو اسے پاؤں پر بوجھ یا آدمی کے لیے باعث مشقت خیال کرتے ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا یہ آپ کے نبی ﷺ کی سنت ہے۔ [ابوداؤد :845]
اقعاء کی جائز صورت یہ ہے کہ ایڑیوں پر بیٹھنے (سرین کو ایڑیوں پر رکھ کر پنجے کو کھڑا کر کے بیٹھنا) کو اقعاء کہتے ہیں۔ اور سجدوں کے درمیان کبھی کبھار اس طرح بیٹھنا جائز ہے۔
مگر اقعاء کی دوسری کیفیت عقبت الشیطان ناجائز ہے۔ حدیث میں روکا گیا ہے، تو وہ کتے کی طرح چوتڑ اور دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کر دونوں پنڈلیوں اور رانوں کو کھڑا کرکے بیٹھنا ہے یا تشہد کی حالت میں دونوں قدموں کو گاڑ کر ایڑیوں پر بیٹھنا ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ