نماز میں خیالات اور بے توجہی کا مسئلہ 

نماز پڑھنے والے تو بہت سارے ہیں، لیکن نماز میں طاری ہونے والی کیفیات سب کی الگ الگ ہیں۔ نماز بہت ہی خصوصی عبادت ہے، یہ فرض ادا کرنے والے تو بہت سارے ہیں، لیکن ہر ایک کو اس کی لذت اور ٹھنڈک محسوس نہیں ہوتی۔ در حقیقت نماز ایک سمندر ہے، اس میں جو جتنا گہرائی میں اترتا ہے، اسی قدر کیف و سرور سے سرشار ہوتا ہے۔
شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے پاس سید عبد اللہ غزنوی رحمہ اللہ حدیث پڑھنے کے لیےحاضر ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ شیخ الکل بعد میں فرمایا کرتے تھے کہ عبد اللہ نے مجھ سے حدیث سیکھی ہے، لیکن نماز پڑھنا، میں نے اس سے سیکھا ہے۔ اللہ اکبر
نماز ایک عظیم عبادت ہے، راحت و سکون کا باعث، کامیابی کی ضمانت ہے، لیکن ہم اس میں بے توجہی، اور خیالات کے آنے کے سبب اس سے حاصل ہونے والی برکتوں، سعادتوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔ لہذا ہمیں نماز کے لیے بہت زیادہ اہتمام کرنا چاہیے، تاکہ ہماری توجہ برقرار رہے۔
نماز میں لطف و سرور کا راز یہ ہے کہ اس میں آپ خود کو دنیاوی امور سے جس قدر آزاد کرلیں گے، اسی قدر اس کی تہہ میں اتر جائیں گے، جتنا زیادہ دنیا میں گھسے رہے ہیں گے، نماز کی لذت و راحت سے محروم رہیں گے۔

شعوری اور عملی طور پر یہ کیفیت حاصل کرنے کے لیے، کچھ امور اور اقدامات ہیں، جن کا ہم خیال رکھیں گے، تو یہ منزل حاصل ہوسکتی ہے:

1. ہر وقت نماز کے انتظار میں رہیں۔ (صحیح مسلم)
2. اذان ہو، تو سب کام چھوڑ کر اس کا جواب دیں، اور آخر میں درود پڑھیں۔ (صحیح بخاری)
3. اچھی طرح وضو کریں، اور ساتھ مسواک کا اہتمام کریں۔
4. صاف ستھرا ، پاکیزہ لباس پہن کر، خوشبو لگا کر مسجد میں آئیں۔
5. جماعت سے پہلے نوافل اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔
6. نماز شروع کریں، تو الفاظ کی ادائیگی کے ساتھ معانی پر غور کریں۔
7. موت کو یاد کریں۔ کیونکہ اس سے نماز میں توجہ مرکوز ہوتی ہے۔ (دیلمی) بلکہ ہر نماز کو آخری نماز سمجھ کر پڑھنا چاہیے۔(ابن ماجہ:۴۲۱۷)
8. اللہ تعالی سے ہمکلام ہونے کا تصور کریں۔ (متفق علیہ )
9. خیال آتے ہی، شیطان سے پناہ مانگیں، اور بائیں طرف ہلکا ہلکا تھتھکاریں۔ (صحیح مسلم)
10. نماز کی تمام حرکات و سکنات کو اطمینان سے ادا کریں، کیونکہ یہ بھی نماز کا حصہ ہے۔
11. نماز میں ادھر ادھر دیکھنے سے گریز کریں، کیونکہ اس سے توجہ بھی بٹتی ہے، اور نماز کا ثواب بھی کم ہوتا ہے۔ (بخاری)
12. بھوک لگی ہو، یا قضائے حاجت ہو، تو ان سے فراغت کے بعد ہی نماز پڑھیں۔
13. ریاکاری نماز کے سکون و اطمینان کے لیے زہر قاتل ہے۔ یہ عبادت میں غفلت و سستی پیدا کرتی ہے۔
14. سلام پھیرنے کے بعد سکون سے اپنی جگہ پر بیٹھے رہیں، اور مکمل حضورِ قلب سے اذکار مکمل کریں۔
15. نماز کے بعد کے سنن و نوافل کا بھی اہتمام کریں۔
یہ پندرہ عملی نکات اور پریکٹیکلی چیزیں ہیں، جنہیں اختیار کرکے، ہم اپنی نمازوں کی رونق، سعادت اور برکت واپس لاسکتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے سلف صالحین نماز میں ڈوب جایا کرتے تھے۔ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے بارے آتا ہے کہ نماز پڑھتے تھے، تو اس قدر خشوغ و خضوع اور آرام سے، کہ پرندے انہیں بے جان چیز سمجھ کر ان پر بیٹھنا شروع ہوجاتے تھے۔ اللہ اکبر۔
اللہ تعالی ہماری عبادات کی لذتیں بحال کردے، اور ہمیں اپنے رو برو کھڑے ہونے کا سلیقہ و قرینہ عطا فرمائے۔

#خیال_خاطر