نصیحت!
آج شہر فیصل آباد آنا ہوا ہے۔ پہلا پڑاؤ مادر علمی مرکز التربیہ الاسلامیہ میں ہوا۔ جب یہاں پہنچے تو استاذ مکرم شیخ حافظ مسعود عالم صاحب لائبریری میں تفسیر کا سبق پڑھا رہے تھے۔ استفادہ کی نیت سے کلاس میں پہنچے تو استاذ جی نے شفقت سے پاس بلا لیا اور آپ نے درس روک کر نصیحت فرمائی کہ اہل علم کا شعار یہ ہونا چاہیے کہ وہ اپنی تدریسی ذمہ داریاں اس انداز میں نبھائیں کہ نا صرف خود اسلامی تشخص برقرار رکھیں بلکہ نسل نو کی تعلیم و تربیت بھی اس انداز سے کریں کہ ان میں بھی اسلامی شعائر کا احترام پیدا ہو۔ اسلامی اخلاقیات سے اپنے کردار کو جلا بخشیں۔ اسی طرح دوسری نصیحت یہ فرمائی کہ علم و عمل کی پختگی کے لیے مسجد سے اپنے تعلق کو مضبوط بنائیں؛ نا صرف عبادات کی ادائیگی کا خیال رکھا جائے بلکہ اس کی نگہداشت، معاملات کی درستی، درس و تدریس کی صورت میں بھی اس تعلق کو بہتر بنائیں۔
پھر سمجھایا کہ اہل علم کو اپنے علم و عمل کی بہتری کے ساتھ ساتھ اپنی نظر میں وسعت پیدا کرنی چاہیے اور مطالعہ کو وسیع کرنا چاہیے۔ اختلافی مسائل میں جدال اور ہڑبونگ کی کیفیت پیدا کرنے کی بجائے اہل علم کی توجیہات کی روشنی میں مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جن مسائل میں دور سلف سے اختلاف چلا آ رہا ہو وہاں شستہ و مہذب انداز سے اپنے دلائل پیش کرنے چاہییں۔ جہاں صورت حال کشیدگی کی طرف جائے تو وہاں کف لسان بہترین آپشن ہوتا ہے نا کہ جذباتی فضا بنا کر معاملہ کو مزید بگاڑا جائے اور معاشرتی فضا کو مزید مکدر بنایا جائے۔
ڈاکٹر فرمان علی