سوشل میڈیا پر اس خبر نے ہر صاحب درد دل کو دکھی کر دیا کہ جامعہ سلفیہ کے طالب علم کی عین اس دن سے ایک دن پہلے موت ہو گئی، جس دن اس نوجوان کو عالم دین کا آٹھ سالہ کورس مکمل کرکے امتحان میں سرخرو ہونے کی سند ملنا تھی، یہ نوجوان قراءت کے فن میں بھی ڈگری حاصل کر چکا تھا اور حافظ و قاری بھی تھا۔ اس جواں مرگ پر جامعہ کے اساتذہ، طلبا، دوست احباب اور کلاس فیلوز گہرے صدمے اور دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی اس نوجوان کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور اس کی غلطیاں کوتاہیاں معاف فرمائے، والدین ،اساتذہ اور احباب و اقران کو صبر جمیل سے نوازے۔

اس جواں مرگ سے جہاں گہرا صدمہ محسوس ہوا، وہیں یہ اندازہ بھی ہوا کہ موت کا کوئی وقت مقرر نہیں، یہ نہ کوئی عمر دیکھتی ہے، نہ جگہ اور نہ موقع و محل۔ یہ نوجوان خوش قسمت تھا کہ جس نے داڑھی رکھنے، دین دار ہونے اور علم حاصل کرنے کیلئے بوڑھا ہونے کا انتظار نہیں کیا۔ اس نے اوائل عمری اور ابتدائے شباب میں ہی اپنے آپ کو رضائے الہی کے لیے وقف کیا اور اتنی جلدی موت آ جانے کے باوجود ایک عالم دین کی موت پائی۔ اس اعتبار سے یہ بڑی قابل رشک اور باعث سبق موت ہے۔ اللہ سب کا خاتمہ بالخیر فرمائے اور جب تک سانس رہے، ہماری زندگی مخلوق خدا کیلئے باعث مسرت و برکت بنائے۔ اللہم آمین!

 

یوسف سراج