سوال

میرا مسئلہ یہ ہے کہ شوہر سے اختلافات اور گھریلو ناچاقیاں مسلسل چل رہی تھیں اسی دوران میرے رشتہ دار نے مجھے بہکایا اور کہا کہ آپ مجھے کچھ پیسے دے دیں، میں آپ کو عدالت سے خلع دلوا دیتا ہوں، میں چونکہ پریشانی میں تھی اس لیے میں نے پیسے دے دیئے اور رضا مندی کا اظہار کیا۔
رشتہ دار طلاق نامہ بنا کر میرے شوہر کے پاس لے گیا ،اور اسے بتایا کہ یہ خلع نامہ ہے،رشتہ دار دو بندوں کو لے کر میرے شوہر کے پاس گیا، اور اسے دھمکیاں دیں زور زبردستی کے بعد دستخط کروالیا ،اور اس نے یہ سمجھ کے سائن کیا کہ یہ خلع نامہ ہے،یہ طلاق نامہ نہ عدالت میں جمع کرایا ،اور نہ ہی عدالت کی طرف سے میرے شوہر کے پاس کوئی نوٹس آیا ۔
ہم دونوں کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے ۔ اب ہم دونوں ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں شریعت سے رہنمائی درکار ہے۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

صورت مسؤلہ میں نہ ہی خلع ہوا ہےاور نہ ہی طلاق ہو ئی ہے۔یہ سب درمیان والے رشتے دار کی کارستانی ہے۔اس شخص نے اپنی شیطنت کو ظاہر کیا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

“ليسَ منَّا من خبَّبَ امرأةً علَى زوجِها”. [سنن ابي داود:2175]

جو کسی عورت کو، اس کے خاوند کے خلاف بھڑکاتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
اب جبکہ بیوی بھی راہ راست پر آ چکی ہے اور خاوندبھی اپنی غلطی کا إحساس ہو چکا ہے۔ تو دونوں کو چاہیے کہ آئندہ کے لیے گھر کو آباد رکھنے والے رویے اپنائیں نہ کہ گھر توڑنے والے۔ اور ایک دوسرے سے اتنا دور نہ ہوں، کہ کوئی تیسرا شخص درمیان میں شیطانی کرسکے۔
میاں بیوی، دونوں اکٹھے اپنا گھر بسا سکتے ہیں، لیکن ایک دوسرے کو سمجھنے، اور خوش رکھنے کی کوشش کریں، کیونکہ ناچاقی، اور اختلافات کا کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکلتا، جیسا کہ انہوں نے آزما کر دیکھ بھی لیا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف سندھو حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ