بشر بن یاسین القاضی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
طواف کرتے ہوئے میں نے ایک بزرگ دیکھا، جو تھکن سے چور، لاٹھی کے سہارے طواف میں مصروف تھا، میں ان کی طرف بڑھا تو انہوں نے پوچھا: آپ کہاں سے ہو؟ میں نے کہا: خراسان سے۔ مزید کہا: تم کعبے سے کتنے فاصلے پر ہو؟ میں نے کہا: دو یا تین ماہ کا سفر ہے۔ انہوں نے کہا: پھر تو تم بیت اللہ کے پڑوسی ہو، ہر سال حج کیوں نہیں کرتے؟ میں نے پوچھا: آپ کہاں سے ہیں؟ جواب دیا: میں پانچ سال کا سفر طے کرکے آیا ہوں، جب نکلا تو جوان تھا، اب بڑھاپے میں داخل ہورہا ہوں۔
[تفسير الثعلبي:18/ 343،344، مدارك التنزيل للنسفي:2/436]
![بیت اللہ کے لیے پانچ سال کا سفر بیت اللہ کے لیے پانچ سال کا سفر](https://alulama.org/wp-content/uploads/2023/06/795deeda-13a9-4de8-bc82-84a708f96847.jpg)