روافض کسی صورت بھی قابلِ اعتبار نہیں

✿ علامہ شوکانی رحمہ اللہ (١٢٥٠هـ) فرماتے ہیں:

’’اسی طرح جو بندہ بھی اپنے معاملات کسی رافضی کے سپرد کرتا ہے چاہے وہ اس سے کم تر بھی ہو تب بھی رافضی کبھی امانت دار ثابت نہیں ہوتا، اور جو بھی مخالف مذہب پر ہو اور مذہبِ رافضیت کا پیرو نہ ہو تو فرصت ملتے ہی اس کے مال اور خون کے درپے ہو جاتا ہے کیونکہ اُس کے نزدیک غیر رافضی کو قتل کرنا اور اس کا مال لوٹنا حلال ہوتا ہے۔ لہذا جب بھی کوئی رافضی کسی سے محبت و دوستی ظاہر کرے تو یہ موقع پانے کی خاطر اس کا تقیہ ہوتا ہے۔ ہم نے اس کا بکثرت تجربہ کیا ہے اور آج تک ہمیں کوئی ایسا رافضی نہیں ملا جو کسی غیر رافضی سے مخلصانہ محبت رکھتا ہو۔‘‘

[أدب الطلب ومنتهى الأدب، صـ ٩٥]

 حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ