علم کیسے اٹھتا ہے؟
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
«هَلْ تَدْرُونَ كَيْفَ يُنْقَصُ الْإِسْلَامُ؟ قَالُوا كَيْفَ؟ قَالَ… قَدْ يَكُونُ فِي الْقَبِيلَةِ عَالِمَانِ، فَيَمُوتُ أَحَدُهُمْ ، فَيَذْهَبُ نِصْفُ عِلْمِهِمْ ، وَيَمُوتُ الْآخَرُ ، فَيَذْهَبُ عِلْمُهُمْ كُلُّهُ “».
’کیا تم جانتے ہو کہ اسلام میں کمی کیسے ہوتی ہے؟ ایک خاندان میں دو عالم ہوتے ہیں، ان میں سے ایک کی وفات ہوتی ہے تو اس خاندان کا آدھا علم چلا جاتا ہے، اور دوسرے عالم کی وفات ہوتی ہے تو پورا علم ختم ہوجاتا ہے’۔
[أخلاق العلماء للآجري، ص:33]