سوال:
اپنی پروڈکٹ فروخت کرنے کے لیے کسی مشہور شخص یا مشہور کمپنی کا نام استعمال کرنا کیسا ہے؟ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا نام استعمال کرنے کے لیے آپ کو ہمیں ہر ماہ 10 لاکھ روپے دینے ہونگے، اس حوالے سے رہنمائی فرما دیں کیا یہ درست ہے؟
جواب:
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
کسی کمپنی یا شخصیت کا نام استعمال کرنے کے حوالے سے بنیادی طور پر دو اقسام ہوسکتی ہیں۔
1۔ کاروباری معاملہ: اگر آپ اپنی پروڈکٹ فروخت کرنے کے لیے کسی کمپنی کا نام استعمال کرنا چاہتے ہیں،آپ اس کمپنی سے ایگریمنٹ اور معاہدہ طے کریں کہ ہم آپ کا نام استعمال کریں گے، اور اس کے بدلے میں اتنی قیمت دیں گے۔
مثلا آپ باٹا یا سروس کا نام استعمال کرتے ہیں، اور جو ان کی حق الخدمت یا شہرت کی قیمت ہے آپ انہیں دے دیں اور اس پروڈکٹ کا معیار بھی وہی رکھیں جو اس کمپنی کا ہے تو پھراس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
2۔علم کا معاملہ: آپ نے کوئی کتاب لکھی اورنظرِ ثانی میں کسی بڑے شیخ کا نام لکھ دیا جبکہ انہوں نے اس کتاب کی نظر ثانی نہیں کی، اور آپ اس شیخ کو کہیں کہ آپ کو اتنے پیسے دیتا رہوں گا، اور نظر ثانی میں آپ کا نام استعمال کروں گا ، تو ایسا کرنادھوکا اور فراڈ ہے۔
دھوکہ اور فراڈ کرنے والے کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
“مَنْ غَشَّنَا، فَلَيْسَ مِنَّا”. [صحیح مسلم:283]
’جس نے ہمیں دھوکا دیا، وہ ہم میں سے نہیں‘۔
اسی طرح ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
“والمَكرُ والخداعُ في النَّارِ”. [صحیح ابن حبان:5559]
’دھوکہ اور فراڈ آگ ميں ہیں‘۔
لہذا علم کے معاملہ میں کسی شخصیت کانام استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ لیکن اپنی پروڈکٹ سیل کرنے کے لیے اجازت لے کر کسی شخص یا کمپنی کا نام استعمال کرنا جائز ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ