دنیا بھر میں بڑے بڑے مظاہرے شروع ہیں، یہ لندن میں بی بی سی کی عمارت کے سامنے لوگ جمع ہیں۔ یقیناً یہ سب مسلمان نہیں ہوں گے بلکہ ان میں گورے کالے، مسلم و غیر مسلم سب شامل ہوں گے۔
لیکن !
میں نے دیکھا ہے کہ پاکستانی ہمیشہ ہی تاخیر سے نکلتے ہیں اور بالکل بکھرے ہوئے نکلتے ہیں۔ شائد اس کا سبب یہاں گہری فکری تقسیم اور نفرتیں ہیں جنہوں نے اس معاشرے کو گھن کی طرح کھا لیا ہے۔ اور مذہبی تقسیم کے بعد سیاسی تقسیم تو اس سے بری اور غلیظ تر ہے۔ سیاسی کارکنان اور لیڈران ہر وقت ایک دوسرے کی بہو بیٹیوں کی عزتوں کو بھی سربازار نیلام کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ جمعے کو بھی بڑی بڑی مذہبی جماعتوں کے چھوٹے چھوٹے اجتماع ہوئے جو کہیں رپورٹ تک نہ ہو سکے۔
ایک عجیب طرح کی بےحسی ہمارے معاشرے میں سرایت کر گئی ہے۔
اس کا سبب تلاش کرنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ اس کا واحد سبب ہمارے معاشرے کا نفاق ہے۔ ذاتی زندگیوں میں بھی دین کا پہلو بہت کمزور ہے اور زبان پر ہر وقت نظام مصطفی کی طلب۔ اس نفاق نے ہمیں نظریاتی طور پر بےحس کر دیا اور عملی طور پر بےعمل…
فلسطین کے موجودہ جھگڑے میں بھی ہمارے کارکنان کی حالت یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر مسلسل آپس میں لڑ رہے ہیں۔ ایک جماعت کے دوست اسرائیل کو مکمل طور پر بھول کر بالکل ہی مجنونوں کی طرح سعودی عرب کو گالیاں دے رہے۔ ایک دوسرا گروہ مداخلہ کا ہے جو بالکل ہی ذہنی طور پر پسماندہ ہے کہ ان دنوں بھی وہ فلسطینی جنگجو گروہوں بارے تنقید کر رہے ہیں۔
جو لوگ خود اس قدر منتشر الخیال ہوں انہوں نے کس طرح کسی مشترکہ مقصد واسطے نکلنا ہے۔ ممکن ہے کہ چند روز میں مختلف جماعتوں کی طرف سے بڑے بڑے مظاہرے نظر آئیں، لیکن الگ الگ بکھرے ہوئے ۔ وہ صورت پاکستان میں نظر نہیں آتی جو دنیا میں دکھائی دیتی ہے کہ پوری قوم نکل آئے، بنا کسی مذہبی تقسیم کے، بنا کسی سیاسی تقسیم کے،صرف دین کے رشتے سے انسانیت کے لیے باہر نکل آئیں۔

ابوبکر قدوسی