سوال (3984)
کیا کوئی ایسی حدیث ہے کہ قرب قیامت قرآن کریم کو لکھ کر مٹا دیا جائے گا؟
جواب
اس طرح نہیں ہے، بلکہ اس طرح ہے کہ قیامت کے قریب قرآن کے حروف اٹھا لیے جائیں گے، یہ بالکل آخر میں ہوگا، بعض روایات میں ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس میں بحث ہو۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
قرب قیامت قرآن پاک کے حروف مصحف سے اٹھا لیے جائیں گے یہ موقوفا ثابت ہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ* قَالَ لَيُسْرَيَنَّ عَلَى الْقُرْآنِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَا يُتْرَكُ آيَةٌ فِي مُصْحَفٍ وَلَا فِي قَلْبِ أَحَدٍ إِلَّا رُفِعَتْ
[سنن دارمی، کتاب: فضائل قرآن کا بیان، باب: قرآن کو یاد رکھنا، حدیث نمبر: 3209]
حضرت ابن مسعود بیان کرتے ہیں ایک رات ایسی آئے گی کہ لوگوں کو قرآن کا علم ہوگا اور پھر *کسی مصحف میں اور کسی بھی دل میں کوئی آیت نہیں رہنے دی جائے گی ہر ایک آیت کو اٹھا لیا جائے گا۔[سندہ ، حسن]
میسج لکھ کر مٹانا یہ ہرگز اس میں شامل نہیں۔ بعض لوگ اس طرح کی باتیں کرکے سوشل میڈیا پر اہل علم دین کی اشاعت کا وسیع کام کرتے ہیں اس کو روکنا چاہتے ہیں۔ اس لیے اس طرح کی لغو باتوں میں الجھاتے ہیں۔ لہذا ان جھوٹی باتوں کا رد کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ
صحابی کا ایسی بات کو بیان کرنا جو امور غیب، جزا، اور سزا سے فضائل اعمال سے تعلق رکھتی ہو تو وہ انہوں نے اپنی مرضی اور اجتہاد سے بیان نہیں کی ہے کیونکہ ایسے امور کا اجتہاد وراے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے اس لئے یہ روایت حکما مرفوع ہے۔
مزید ملاحظہ فرمائیں:
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻳﻮﻧﺲ، ﻗﺎﻝ: ﺛﻨﺎ ﺯﻫﻴﺮ، ﻗﺎﻝ: ﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻌﺰﻳﺰ ﺑﻦ ﺭﻓﻴﻊ، ﻗﺎﻝ: ﺛﻨﺎ ﺷﺪاﺩ ﺑﻦ ﻣﻌﻘﻞ، ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ: ﺇﻥ ﻫﺬا اﻟﻘﺮﺁﻥ اﻟﺬﻱ ﺑﻴﻦ ﻇﻬﺮﻳﻜﻢ ﻳﻮﺷﻚ ﺃﻥ ﻳﻨﺰﻉ ﻣﻨﻜﻢ»، ﻗﻠﺖ: ﻳﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩ ﻛﻴﻒ ﻳﻨﺰﻉ ﻣﻨﺎ ﻭﻗﺪ ﺃﺛﺒﺘﻪ اﻟﻠﻪ ﻓﻲ ﻗﻠﻮﺑﻦا، ﻭﺃﺛﺒﺘﻨﺎﻩ ﻓﻲ ﻣﺼﺎﺣﻔﻨﺎ؟ ﻗﺎﻝ: «ﻳﺴﺮﻱ ﻓﻲ ﻟﻴﻠﺔ، ﻓﻴﻨﺘﺰﻉ ﻣﺎ ﻓﻲ اﻟﻘﻠﻮﺏ، ﻭﻳﺬﻫﺐ ﺑﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﻤﺼﺎﺣﻒ» ﺛﻢ ﺗﻼ: {ﻭﻟﺌﻦ ﺷﺌﻨﺎ ﻟﻨﺬﻩﺑﻦ ﺑﺎﻟﺬﻱ ﺃﻭﺣﻴﻨﺎ ﺇﻟﻴﻚ} [ اﻹﺳﺮاء: 86]
ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﺤﻤﻴﺪﻱ، ﻗﺎﻝ ﺳﻔﻴﺎﻥ، ﻗﺎﻝ: ﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻌﺰﻳﺰ ﺑﻬﺬا ﻗﺎﻝ ﺳﻔﻴﺎﻥ: {ﺛﻢ ﻻ ﺗﺠﺪ ﻟﻚ ﺑﻪ ﻋﻠﻴﻨﺎ ﻭﻛﻴﻼ} [ اﻹﺳﺮاء: 86]
,ﻻ ﺗﺠﺪ ﺃﺣﺪا ﻳﺘﻮﻛﻞ ﻟﻚ ﺃﻥ ﻻ ﻳﺬﻫﺐ ﺑﻪ، [خلق أفعال العباد: ص: 86 واللفظ له،
مصنف عبدالرزاق: 5981، مصنف ابن أبى شيبة : 37585 ، المعجم الكبير : 8700 8698 سنده حسن]
حدثنا علي بن مسهر عن أبي إسحاق الشيباني عن واصل ابن حيان عن شقيق بن سلمة عن عبد اللَّه قال: كيف أنتم إذاأسري على كتاب اللَّه فذهب به؟ قال: يا أبا عبد الرحمن كيف بما في أجواف الرجال؟ قال: يبعث اللَّه ريحا طيبة فتلفت كل مؤمن، [مصنف ابن أبي شيبة: 32194 صحيح]
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ