سوال (4665)
آج کل اکثر جگہوں پر دیکھا جا رہا ہے کہ جو جانور زرا اتھرا ہوتا ہے اسے نیند کے یا نشہ آور ٹیکے لگا دیے جاتے ہیں اور جب منڈی سے خرید کے گھر لے آتے تو وہ علاقے میں طوفان اٹھائے ہوتا ہے، اگر نشہ نہ اترے اور عید کے روز ایسے نشے کی حالت میں ہی اسے ذبح کر دیا جائے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟ نیز اگر اسی طرح کوئی جانور بے قابو ہو جائے اور نقصان پہنچا رہا ہو تو اسے دوبارہ خود سے ایسا ٹیکہ لگایا جا سکتا ہے؟
جواب
یہ معاملہ منڈیوں میں بہت ذیادہ چل رہا ہے، بہرحال اسکی کئی قباحتیں ہیں:
1: جانور کو پر سکون کرنا ایک علاج ہے اور حرام چیز سے علاج کرنا ممنوع ہے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب اور مینڈک سے علاج کرنے سے منع کردیا۔
2: یہ ایسا طریقہ ہے کہ جو دور اخیار میں بآسانی دستیاب تھا اور جانور تب بھی بدکتے تھے لیکن اسکے باوجود کسی بھی سلف صالح سے جانور کو نشہ آور اشیاء دینا ثابت نہیں۔
3: یہ کام پیڑیوں میں فقط گاہک کو دھوکہ دینے کے لئے کیاجاتا ہے اور دھوکہ دہی جائز نہیں۔
4: حرام اشیاء سے حتی الامکان بچنا فرض ہے، اس عمل کی اجازت دینے سے حرام سے نفرت میں تسامح پیدا ہوتا ہے۔
لہذا جانور قابو کرنے کے متبادل ذرائع استعمال کرنے چاھئیں۔ واللہ اعلم۔
یہ میری رائے ہے، تصدیق کبار علمائے کرام نے کرنی ہے۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ