سوال (864)

میرے دوست کے والد صاحب بیمار ہیں ، روزے نہیں رکھ سکتے ہیں ، ان کے لیے کفارے کا کیا طریقہ کار ہوگا؟

جواب

اگر وہ مستقل طور پر بیمار ہیں ، شفایاب نہیں ہوسکتے ہیں، تو پھر وہ فدیہ دیں، ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے، بڑھا کر کرنا چاہتے ہیں تو وہ ان کے صوابدید پر ہے، ایک وقت کے کھانے کا حساب لگا لے، روزانہ دینا چاہیں تو بھی ٹھیک ہے، دس دس کر کے دس مسکینوں کو دینا چاہیں تو بھی ٹھیک ہے، تیس روزوں کاایک ہی مسکین کو دے تو بھی ٹھیک ہے، تیس روزوں کا فدیہ تیس مسکینوں کو دے تب بھی ٹھیک ہے، جیسے آسانی ہو ویسے فدیہ دے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

وعلی الذین یطیقونه فدىة طعام مسکین،

ایک مسکین کو ایک وقت کا اچھا کھانا کھلانا۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

1 : جو کھانا خود کھاتے ایک وقت کا وہ کھانا بھی کھلا سکتے ہیں یا اس کی قیمت کے برابر قیمت بھی دے سکتے۔

2 : ایک شخص کو بھی دے سکتے ہیں۔ مختلف مساکین کو بھی۔

3 : کسی ادارے، مدرسہ وغیرہ کو پورے ماہ کا فدیہ دے سکتے ہیں جہاں بچے پڑھتے ہوں یا مستحقین کو کھانا کھلاتے ہوں۔

4 : جس کو کھانا کھلانا ہے لازم نہیں کہ وہ روزے دار ہی ہو۔ کوئی بیمار، بوڑھا مسکین ہو جو روزہ رکھنے سے عاجز ہو تو اس کو بھی فدیہ دے سکتے ہیں۔

کیونکہ روزہ رکھوانے کا حکم نہیں بلکہ فدیہ میں کھانا کھلانے کا حکم ہے۔[البقرہ: 184]

5 : کوئی بالکل بے نماز بے دین ہو اس سے بچیں کسی مستحق اہل توحید کے فرد کو کھانا کھلائیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ