سوال (1024)

روزے کی حالت میں خون نکالنے سے روزہ میں مسئلہ تو نہیں ہے؟

جواب

خون زیادہ دیا جاتا ہے، ایسے میں اہل علم روزہ کے فاسد ہونے کا فتویٰ دیتے ہیں، ان کا قیاس حجامہ پر ہے، بعض روایات میں آتا ہے کہ “افطر الحاجم و المحجوم”، بعض نے یہ قبول نہیں کیا ہے، لہذا ہمارا موقف یہ ہے کہ خون زیادہ مقدار میں دیا جاتا ہے، اس سے اجتناب کیا جائے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

خون نکالنے کی کیا صورت حال ہے، اگر تو مراد مثلا کسی ٹیسٹ وغیرہ کے لئے ہے تو یہ یسیر ہے اس میں مسئلہ نہیں ہے، لیکن اگر کسی مریض کو باقاعدہ خون دینا چاہتے ہیں تو درست نہیں اس پر بھی اوپر بات ہو چکی ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

خون دینے سے روزہ ٹوٹنے کے حوالے سے کوئی صریح دلیل نہیں ملتی۔ نبی کریم ﷺ نے دورانِ روزہ سینگی (حجامہ) لگوائی تھی (بخاری: 1939، مسلم: 1202)

اگر کوئی شخص بلڈ ڈونیشن کے ذریعے یا کسی اور سبب سے خون دیتا ہے، اور اس سے جسم پر نمایاں کمزوری طاری نہیں ہوتی، تو اس کا روزہ برقرار رہے گا۔

اگر خون زیادہ مقدار میں نکلے اور اس سے جسم اتنا کمزور ہو جائے کہ روزہ برقرار رکھنا مشکل ہو، تو ایسے شخص کے لیے روزہ توڑنا جائز ہوگا، اور بعد میں قضا لازم آئے گی۔

لہٰذا، عام حالات میں خون دینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، البتہ اگر زیادہ خون دینے سے کمزوری ہو تو روزہ توڑنے کی گنجائش ہوسکتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ