سوال

ایک پاکستانی آدمی ایسے ملک میں رہتا ہے جہاں کوئی صدقہ فطر کا مستحق نہیں ہے کیا وہ صدقہ فطر پاکستان میں بھیج سکتا ہے ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

رسو ل اللہ ﷺ نے جب معاذ بن جبل کو زکوۃ کی وصولی کے لیے یمن کی طرف بھیجا تھا تو ان کو حکم دیا تھا :

“تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ”. [بخاری:1342]

’ زکاۃ ان کے مالدار لوگوں سے لے کر ان کے محتاجوں میں لوٹا دی جائے گى‘۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس پر يوں باب قائم کیا ہے:

“تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ حيث كانوا”.

کہ فقراء و مساکین جہاں کہیں بھی ہوں ان کو زکوۃ دی جائے گی۔
صورت مسئلہ میں اگر کوئی ایسے ملک میں رہتا ہے جہاں کوئی حق دار نہیں ہے، تو صدقۃ الفطر کسی ایسے ملک میں بھیج سکتا ہے جہاں فقراء اور مساکین ہیں۔
باقی رہا مسئلہ کہ وہ صدقۃ الفطر کس علاقے کے حساب سے نکالا جائے گا؟ تو انسان جس ملک میں رہتا ہے اس ملک کے اعتبار سے جنس دے گا۔ اور اس نے قیمت ادا کرنی ہے تو وہ بھی اس ملک کے حساب سے دے گا۔ اگر کوئی امریکہ میں رہتا ہے تو ڈالرکا اعتبار ہو گا اور کوئی برطانیہ میں رہتا ہے تو پاؤنڈ کا اعتبار کیا جائے گا۔ کوئی کویت میں ہے تو دینار کے حساب سے کوئی سعودیہ میں ہے تو ریال کے اعتبار سے۔ الغرض جو وہاں جنس کی ویلیو ہوگی، اسکے بھاؤ کے حساب سے ادا کرے گا۔ جیسا کہ کوئی سعودیہ میں رہتا ہے تووہ پاکستان میں کسی کو اپنا صدقۃ الفطر دینا چا ہتا ہے تو سعودیہ اور وہاں کی جنس کے مطابق ہی ادا کرے گا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ