سوال (91)

کچے والی پٹی یعنی دریائی کنارے پر لوگ بغیر اجازتِ حکومت زمین کاشت کر دیتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟ اگر یہ غلط ہے تو پھر جس نے اسے آباد کیا، کیا اس کے ورثاء اس کے وارث ہوں گے؟ ایک شخص نے اسی طرح زمین آباد کی اور وہ فوت ہو گیا۔ اب اس کے بھائی اور باپ کی اولاد ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ بھائی کہتے ہیں ورثے میں ہمارا بھی حق ہے کہ آباد کرنے میں ہم بھائی کے ساتھ تھے، جبکہ اولاد کہتی ہے کہ تم بیچ سے ہٹ جاؤ، یہ ہمارے والد کی ملکیت ہے۔

جواب

بے آباد، بنجر زمین جو کسی کی ملکیت نہیں ہوتی، ایسی زمین کو شرعی اصطلاح میں “مَوَات” کہا جاتا ہے۔
کسی بھی زمین کو “موات” قرار دینے کے لیے اس کے لیے دو بنیادی شرطیں ہیں:
1۔ ایک تو یہ ہے کہ وہ کسی کی بھی ملکیت میں نہ ہو۔
2۔ اس کے ساتھ عام معاشرتی مصالح نہ جڑے ہوئے ہوں، مثلا گزرگاہ، سڑک، مسجد، قبرستان، نہر، برساتی نالہ، چراگاہ وغیرہ کی زمین نہ ہو۔
اس طرح کی ’موات’ یعنی بے آباد زمین کے بارے میں اصول یہ ہے کہ جو اس کو آباد کر لے گا، وہ اسی کی ملکیت ہے، حدیثِ نبوی ہے:

“مَن أحيا أرضًا ميتةً فَهيَ لَهُ”. [سنن أبي داود:3073]

’’جس نے کسی بے آباد زمین کو آباد کیا تو وہ اسی کی ہے‘‘۔
اسی طرح حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ایسی زمین جس کو مرضی دے دے، تو یہ اس کی ملکیت ہو جائے گی۔
اسی کی صورت آج کل یہ ہے کہ حکومت ایسی زمینیں لوگوں کو کرائے/ لیز پر دے دیتی ہے۔ اس میں بھی مدتِ معاہدہ تک وہ زمین لینے والے شخص اور اس کے ورثاء کی ملکیت ہو گی۔
صورتِ مسؤلہ میں جس زمین کو آباد کیا گیا ہے، اس کے متعلق سب سے پہلے تو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس سے متعلق حکومت کا قانون کیا ہے، اگر تو حکومت کی طرف سے اجازت تھی کہ وہاں کوئی بھی زمین کو آباد کر سکتا ہے، تو پھر یہ زمین آباد کرنے والوں کی ہو گی۔ اور اگر حکومت کا قانون مختلف تھا، مثلا بلا اجازت کسی کو آباد کرنے کا اختیار نہیں تھا، تو پھر یہ زمین چاہے انہوں نے آباد کر بھی لی ہے، تو یہ ان کی ملکیت نہیں ہو گی اور نہ ہی آگے ان کے ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔
اوپر ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اگر وہ زمین آباد کرنے والے کی ملکیت بنتی ہے، تو پھر اس کے ورثاء میں تقسیم ہوگی۔ اور اس میں بھی اگر تو اسے آباد کرنے والا صرف ایک شخص تھا، تو یہ اس اکیلے کی ملکیت ہے، لہذا وہ اس کی اولاد کو ہی بطور وراثت ملے گی کیونکہ اگر اولاد میں بیٹے موجود ہیں تو پھر بھائیوں کا اس کی آباد کردہ زمین میں کوئی حق نہیں ہے، کیونکہ بیٹوں کی موجودگی میں بھائی وارث نہیں ہوتے۔ لیکن اگر آباد کرتے وقت بھائی ساتھ شریک تھے تو پھر ان کا شراکت کی وجہ سے اس میں حصہ بنتا ہے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ